وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں گزشتہ دنوں شدید بارشوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کم وقت میں زیادہ بارش ہونے کی وجہ سے نظام متاثر ہوا۔
صوبائی وزرا کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ 27 اگست 2020 کو کراچی میں 24 گھنٹے کے دوران 231 ملی میٹر بارش ہوئی تھی جبکہ 2022 میں صرف ساؤتھ کراچی میں 24 گھنٹے کے دوران 232 ملی میٹر بارش ہوئی اور 3 گھنٹوں میں 127ملی میٹر بارش ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ 2007 میں کراچی میں 140 ملی میٹر بارش ہوئی لیکن 228 لوگ انتقال کرگئے، 2009 میں بارشوں کے دوران 50 افراد ہلاک ہوئے، یہ سب میں اس لیے بتا رہا ہوں کہ جو لوگ باتیں بہت کررہے ہیں ان کو اندازہ ہونا چاہیے کہ مسئلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارشیں عید کے دن ہونے کے سبب پریشانی زیادہ ہوئی، موسمیاتی تبدیلی کے سبب برساتیں زیادہ ہورہی ہیں، پاکستان میں سب سے زیادہ لوگ قربانی کرتے ہیں اور ماشا اللہ سب ہی روڈ پر کرتے ہیں، اس وجہ سے ہمیں آلائشیں اٹھانے میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔
انہوں نے کہا کہ لوگ بتاتے ہیں یا تصاویر اور ویڈیوز دکھاتے ہیں کہ لندن میں دیکھیں اتنی بارش ہو رہی ہے اور میں گھوم رہا ہوں جب کہ کراچی میں دیکھیں کیا ہو رہا ہے، لندن میں تو 365 میں سے 300 دن بارش ہوتی ہے، وہاں کا نکاسی کا نظام اسی طریقے سے ڈیزائن ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کسی بھی شہر میں اگر اس کے نظام کی صلاحیت سے زیادہ بارش ہو تو ایسا ممکن نہیں کہ پانی نہیں ٹھہرے گا، اصل کام یہ ہے کہ کتنی جلدی آپ اس پانی کا نکاس کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں مجھے ایک شہر بتا دیں، ہر شہر اپنی ایک اوسط صلاحیت یا وسعت کے لحاظ سے اپنا نکاسی کا نظام ڈیزائن کرتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جتنا کراچی میں نکاسی کا نظام بنتا ہے، میرا خیال ہے کسی ریگستانی علاقے میں ایسا نظام ڈیزائن نہیں ہوتا ہوگا کیونکہ وہاں بارشیں کم ہوتی ہیں، ہاں مگر سنگاپور میں اس سے بہت زیادہ بہتر نظام بنایا جاتا ہوگا کیونکہ وہاں بارشیں زیادہ ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں گارنٹی کے ساتھ کہتا ہوں کہ عید کے پہلے روز شہر میں کہیں بھی بارش کا پانی جمع نہیں تھا، معمول سے ہٹ کر بارشیں ہوں تو اقدامات بھی غیرمعمولی کرنے پڑتے ہیں، ایسی صورتحال میں ممکن ہی نہیں کہ شہر میں پانی جمع نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہوتا ہے جب لوگ لسانی بنیادوں پر تنقید شروع کردیتے ہیں، میں عید پر گاؤں ضرور گیا تھا لیکن میں رات کو واپس آگیا تھا اور مسلسل رابطے میں بھی تھا، اسی لیے بارش سے پہلے ہی کراچی پہنچ چکا تھا۔
مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کہا جارہا تھا کہ سارے افسران عید پر گھروں کو چلے گئے، حالانکہ چیف سیکریٹری، ایڈمنسٹریٹر کراچی، تمام ڈی سی صاحبان، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سمیت تمام ذمہ داران کراچی میں ہی موجود تھے، پھر پریشانی کس بات کی تھی؟
انہوں نے کہا کہ یہ ساری باتیں اس لیے ہیں کیونکہ الیکشن آنے والے ہیں اس لیے سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کو گندا کرنا ہے، اسی متحدہ قومی موونٹ کے مصطفیٰ کمال کراچی کے میئر رہے ہیں جو آج زہر اگل رہے ہیں، پی ٹی آئی والوں کو اس شہر نے صحیح یا غلط 14 سیٹیں دے دی تھیں لیکن ان کے بڑے لیڈر نے 4 سال وزیراعظم رہتے ہوئے کراچی میں ایک رات بھی کبھی نہیں گزاری۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ میڈیا کو بھی کراچی کے سوا کوئی اور شہر نظر نہیں آتا، خیبر پختونخوا میں بارشیں ہوئی ہیں مگر وہاں کا نہیں دکھاتے، میں نے تو کسی اور شہر میں نہیں دیکھا کہ وہاں بہت زیادہ بارشیں ہوں اور وہاں کی تمام کابینہ اور انتظامیہ سڑکوں پر نکل آئے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کی تنقید سے ہم سیکھتے ہیں لیکن میڈیا ایسی تنقید نہ کرے جس سے انتشار پھیل جائے۔ میڈیا کو چاہیے کہ حقیقت کو سامنے لائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کل صبح تک پانی صاف تھا، پوری سندھ حکومت عید کے پہلے دن سے سڑکوں پر ہے، برسات کا ایک اور اسپیل کل سے آنا ہے، اس کے لیے ہم نے نالوں کی ابھی سے صفائی کرنی ہے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایمرجنسی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیر اطلاعات شرجیل میمن، امتیاز شیخ، ناصر شاہ، مشیر ریہبلی ٹیشن رسول بخش چانڈیو، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، کمشنر کراچی اقبال میمن، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، اسپشل سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری رہیبلی ٹیشن آصف میمن، ڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ، ایم ڈی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ زبیر چنا اور دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سہیل راجپوت نے بتایا کہ وہ شہر کا دورہ کرکے آئے ہیں، ٹاور، این آئی سی وی ڈی، جے پی ایم سی اور انڈرپاسز سے پانی نکال دیا گیا ہے، کھارادر اللہ والہ پارک، آئی آئی چندریگر روڈ کچھ جگہوں پر پانی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے خود بھی اکیلے دورہ کیا ہے، جن علاقوں سے پانی نکل گیا ہے لیکن وہاں کیچڑ موجود ہے، سوئیپر یا مزدور لگا کر وہاں سے کیچڑ صاف کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ جن جگہوں پر نکاسی آب کی لائنیں بند ہیں وہاں واٹر بورڈ کی اضافی فورس لگا کر لائنیں کھلوائیں، سیکریٹریٹ، ہائی کورٹ، انڈرپاسز کا کیچڑ صاف کریں میں دورہ کروں گا۔