کم مقدار میں اسپرین کا استعمال قبل از وقت پیدائش سے بچاتا ہے، تحقیق


کینبرا: 

کم آمدنی والے چھ ممالک میں کی گئی ایک تازہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پہلی بار ماں بننے والی خواتین اگر روزانہ تھوڑی سی مقدار میں اسپرین بھی لے لیا کریں تو اس سے بچے کی قبل از وقت پیدائش سے بچا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران کونگو، گوئٹے مالا، ہندوستان، کینیا، پاکستان اور زیمبیا میں مجموعی طور پر ایسی 12 ہزار خواتین کو مطالعے میں شریک کیا گیا جو پہلی بار ماں بننے جارہی تھیں۔

یہ تو معلوم نہیں کہ اسپرین اس معاملے میں کس طرح عمل کرتی ہے لیکن اتنا ضرور ثابت ہوچکا ہے کہ اسپرین استعمال کرنے والی وہ خواتین جو پہلی بار حاملہ ہوئی تھیں، ان میں بچے کی قبل از وقت پیدائش کے امکانات 11 فیصد تک کم رہ گئے جبکہ حمل کے 34 ویں ہفتے سے پہلے زچگی (ڈیلیوری) کے امکانات 25 فیصد تک کم ہوگئے۔

واضح رہے کہ تجزیئے کی غرض سے اس مطالعے میں روزانہ معمولی مقدار میں اسپرین لینے والی خواتین کا موازنہ ایسی خواتین سے کیا گیا جو پہلی بار ماں بننے تو جارہی تھیں لیکن وہ اسپرین استعمال نہیں کررہی تھیں۔

ترقی پذیر اور غریب ممالک میں بچوں کی قبل از وقت پیدائش بھی خواتین کے اہم مسائل میں شامل ہے اور اس ضمن میں روزانہ ’’بے بی اسپرین‘‘ کہلانے والی صرف ایک گولی روزانہ کھانے سے حاملہ خواتین کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ خواتین میں حمل کا اوسط دورانیہ 280 دن، 40 ہفتے یا پھر سوا نو مہینے (9 مہینے اور ایک ہفتہ) ہوتا ہے۔ کچھ بچے اس سے چند دن پہلے جبکہ کچھ اس اوسط سے کچھ دن بعد بھی پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن زیادہ تشویش کی بات تب ہوتی ہے جب بچے کی پیدائش، اس اوسط سے تین چار ہفتے یا اس سے بھی پہلے ہوجائے۔ قبل از وقت پیدائش کی صورت میں پیدا ہونے والے بچے اکثر کم وزن اور جسمانی و ذہنی طور پر کمزور بھی ہوتے ہیں؛ اور وہ کم عمری ہی میں موت کا آسان شکار بن سکتے ہیں۔

ساتویں اور آٹھویں مہینے میں پیدا ہونے والے بیشتر بچے یا تو مُردہ پیدا ہوتے ہیں یا پھر پیدائش کے کچھ وقت بعد ہی اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں۔ زچہ و بچہ کے یہ مسائل پاکستان سمیت دوسرے ترقی پذیر اور غریب ممالک میں بہت عام ہیں۔ اگر اسپرین کی معمولی اور نہایت کم خرچ خوراک سے یہ صورتِ حال بہتر بنانے میں کوئی افاقہ ہوتا ہے تو یہ بہت اچھی بات ہوگی۔

اگرچہ اس تحقیق کی تفصیلات معروف و معتبر طبّی تحقیقی جریدے ’’دی لینسٹ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوچکی ہیں لیکن پھر بھی اس سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپرین کو باقاعدہ طور پر اس انداز سے خواتین کےلیے تجویز کرنے سے قبل ہمیں مزید وسیع تر تحقیق کرکے اپنا پورا اطمینان کرلینا چاہیے۔


اپنا تبصرہ لکھیں