کراچی:
متعلقہ اداروں کی نا اہلی نے اس منصوبے کو بھی پانی و سیوریج کے دیگر میگا منصوبوں کی طرح اتنا پیچیدہ بنادیا ہے کہ اس کے آغاز کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں، منصوبے کی نظرثانی شدہ پی سی ون (revised PC-I) تیار کرلی گئی ہے جس کی لاگت تقریبا 28 ارب روپے ہے تاہم ابھی اس نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری وفاقی وصوبائی حکومت سے لینی ہے جس کے لیے ایک طویل کارروائی درکار ہے۔
منصوبے کی موجودہ اور منظور کردہ پی سی ون جس کی لاگت 11.789ارب روپے ہے کے تحت واٹر بورڈ نے تین اہم کاموں کے لیے ٹینڈر ایوارڈ کررکھے ہیں لیکن سندھ حکومت کے اعلیٰ حکام کی منظوری نہ ملنے کے باعث ابھی تک تعمیراتی کام شروع نہیں کیا جاسکا،واٹر بورڈ کے ایک اعلیٰ آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس منصوبے کی تاخیر کی 3بڑی وجوہات ہیں۔
سندھ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں کراچی میں پانچ کمبائنڈ ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس( CETP) کی تعمیر اور صنعتی علاقوں میں سیوریج لائنوں کی تنصیب کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے ہیں، منصوبے کے منظور شدہ پی سی ون کے تحت اسکی لاگت 11.7 ارب روپے ہے جس میں وفاقی حکومت کا شیئر 33 فیصد اور صوبائی حکومت کا شیئر 67فیصد ہے، منصوبے کے تحت 94ملین گیلن یومیہ صنعتی فضلہ کی صفائی کرکے سمندر برد کیا جائے گا۔