کرم میں قبائلی گروہوں کے درمیان سات روزہ جنگ بندی پر اتفاق

کرم میں قبائلی گروہوں کے درمیان سات روزہ جنگ بندی پر اتفاق


پاراچنار، خیبرپختونخوا – کرم ضلع میں خونریز جھڑپوں کے بعد قبائلی گروہوں نے سات روزہ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ ان جھڑپوں میں کم از کم 75 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ یہ معاہدہ حکومتی وفد کی کوششوں سے طے پایا، جس کی قیادت بیرسٹر محمد علی سیف نے کی۔ وفد نے ہفتے کے روز پاراچنار میں قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

معاہدے کی تفصیلات
بیرسٹر سیف نے تصدیق کی کہ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے یرغمالیوں اور جاں بحق افراد کی لاشوں کو واپس کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے اس معاہدے کو کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔

جھڑپوں کا پس منظر
جھڑپوں کا آغاز جمعرات کو ہوا جب مسلح افراد نے شہری قافلوں پر حملہ کیا، جس میں کم از کم 44 افراد جاں بحق ہوئے۔ جوابی حملوں کے نتیجے میں قبائل کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی، جس کے باعث متعدد علاقے تباہ ہو گئے۔

متاثرہ خاندانوں کی نقل مکانی
جھڑپوں کے باعث تقریباً 300 خاندان ہنگو اور پشاور منتقل ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق مزید خاندان بھی اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی تلاش میں ہیں۔

جھڑپوں کی تاریخی اہمیت
علاقے میں قبائلی جھگڑے ایک طویل عرصے سے جاری ہیں۔ گزشتہ ماہ کرم میں ایک جھگڑے کے دوران 16 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ جولائی اور ستمبر میں ہونے والے واقعات میں بھی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔ انسانی حقوق کمیشن کے مطابق، جولائی سے اکتوبر کے دوران قبائلی جھگڑوں میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔

تشدد کے خلاف احتجاج
تازہ واقعات پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سخت مذمت کی گئی، جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے بھی ہوئے۔ پاراچنار میں ہزاروں افراد نے دھرنا دیا، جبکہ لاہور اور کراچی میں بھی احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے۔ کرم میں جمعرات کو حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔

عمل کی اپیل
انسانی حقوق کمیشن نے قبائلی جھگڑوں کے مسئلے پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔ تنظیم نے خبردار کیا کہ یہ مسئلہ انسانی بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے اور امن کے قیام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

حکام اور قبائلی رہنما مسئلے کے بنیادی اسباب کے حل کے لیے کوششیں کر رہے ہیں تاکہ علاقے میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔


اپنا تبصرہ لکھیں