اسلام آباد:
نیپرا نے بجلی 3 روپے 45 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے سے متعلق کے الیکٹرک کی درخواست پر اعداد و شمار کی تفصیل واضح کرنے کی ہدایت کردی۔چیئرمین نیپرا کی سربراہی میں ستمبر کے لیے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 3 روپے 45 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ کے الیکڑک حکام کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر ایل این جی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر بجلی کی پیداواری لاگت پر پڑا ہے۔
سماعت کے دوران نیپرا حکام نے کہا کہ کے الیکٹرک کی طرف سے بجلی کی قیمت میں اضافے کا اٽر 6 ارب 64 کروڑ روپے بنتا ہے، کے الیکٹرک کی جانمب سے میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی سے ایک ارب سولہ کروڑ روپے کا اضافہ بوجھ پڑا، گیس کے کم پریشر کی وجہ سے 98 کروڑ 90 لاکھ روپے کا بوجھ پڑا۔ جس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ یہ بہت بڑا ہندسہ ہے، بجلی صارفین کے لیے یہ بہت بڑا جھٹکا ہے۔
چیئرمین نیپرا کے الیکٹرک حکام سے استفسار کیا کہ کیا سوئی سدرن کمپنی سے گیس کی خرید وفروخت کا معاہدہ ہوگیاہے؟ جس پر حکام نے بتایا کہ سوئی سدرن کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے اور معاہدے کے حوالے سے بات چیت کی ہے، سوئی سدرن نے کہا ہے کہ وزارت توانائی سے احکامات کے بعد کے الیکڑک سے میٹنگ کریں گے۔
اس موقع پر کراچی کے تاجر رہنما عارف بلوانی نے کہا کہ سماعت میں بات کچھ اور کی جاتی ہے کے الیکٹرک کے پیپر پر اور ہوتی ہے، کے الیکٹرک اپنے فرسودہ بجلی پلانٹس کو ترک کرے، کے الیکٹرک خود مہنگی بجلی بنانے کی بجائے ساری بجلی نیشنل گرڈ سے کیوں نہیں خرید لیتی، کے الیکٹرک کو کراچی کے قریب لگے ایٹمی بجلی گھروں اور کوئلے کے پلانٹس سے بجلی دے دیں، اس کے لئے کوئی لمبی چوڑی ٹرانسمیشن لائن بھی درکار نہیں۔
سماعت کے دوران کراچی سے تعلق رکھنے والے بجلی کے صارفین نے کہا کہ وفاقی حکومت سے سستی بجلی لےکرعوام کو مہنگی دی جارہی ہے، کےالیکڑک کے بجلی کی پیداوار اور خریداری لاگت کے اعداد و شمار غلط ہیں، لگتا ہے نیپرا نے کے الیکڑک کو کھلا چھوڑا ہوا ہے۔
نیپرا نے کے الیکڑک کو بجلی کی پیداوار اور خریداری سے متعلق اعداد و شمارکی تفصیل واضح کرنے کی ہدایت کردی، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کے الیکٹرک کی درخواست کی منظوری کی صورت میں کراچی کے صارفین پر ایک ماہ میں 6 ارب 63 کروڑروپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔