کراچی پریس کلب کے باپر مزدوروں نے فیکٹری مالکان اور کاروباروں سمیت چند نے حکومت سے اپنی اجرت اور بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن (این ٹی یو ایف) اور ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن (ایچ بی ڈبلیو ڈبلیو ایف) نے مشترکہ احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔
این ٹی یو ایف کے ناصر منصور نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ‘مظاہرہ لاک ڈاؤن کے ان ایام میں اس لیے ضروری تھا کیونکہ یا تو یہ ہوتا یا غریب مزدور اور ان کے اہلخانہ بھوکے رہتے‘۔
مزید پڑھیں: ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں تنخواہیں دینے کے بجائے، بقایا جات کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے والے ورکرز کو نوکری سے فارغ کیا جارہا ہے، انہوں نے تقریبا 17 مارچ تک کام کیا ہے تاہم جہاں وہ کام کرتے تھے ان فیکٹریوں اور کاروباروں نے نظر انداز کرنا اور ان کی محنت کے بدلے میں رقم ادا کرنے سے انکار کردیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملازمت دینے والوں کو طویل المدتی، آسان شرائط پر اور کم شرح سود ہر قرضے کی پیشکش کی ہے تاہم انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے اور غریبوں کا حق مارنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بھی اس لاک ڈاؤن میں کام نہ کرنے والے افراد کے لئے مناسب حکمت عملی دینے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، عوام کو ندگی کی بنیادی ضروریات فراہم نہیں کی جارہی ہیں، غریبوں کو یا تو کورونا وائرس یا پھر بھوک سے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ بڑی تعداد میں ورکرز کو سرکاری امداد سے کوئی فائدہ نہیں ملا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘لوگوں کو ان کی اجرت کی ادائیگی کے حکومتی احکامات کے باوجود فیکٹری مالکان نے کچھ نہیں کیا اور حکومت اور اس کے محکمہ مزدور نے بھی انہیں اس پر عمل در آمد پر توجہ نہیں دی، کچھ آجروں نے اپنی ملیں بند کردی ہیں، یہ شرمناک ہے کہ پاکستان جیسی جوہری طاقت مزدوروں کو اجرت کے ساتھ ساتھ ضروری حفاظتی پوشاک فراہم نہیں کرسکتی ہے‘۔
تمام پاکستانیوں کے لیے سماجی تحفظ کا مطالبہ
کراچی میں ورکرز کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے حکومت سے پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے ایک جیسی سماجی تحفظ اور ملک کے آئین میں ترامیم کرکے سماجی تحفظ کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مشترکہ بیان میں مزدور رہنماؤں بشمول پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائلر) کے کرامت علی، پیپلز لیبر بیورو کے حبیب الدین جنیدی، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے ناصر منصور، اسٹیٹ بینک ڈیموکریٹک ورکرز یونین کے لیاقت ساہی ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن (ایچ بی ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی زہرہ خان، ناؤ کمیونٹیز کی فرحت پروین اور دیگر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ شہریوں کی معاشرتی اور معاشی بہبود کے فروغ سے متعلق آئین پاکستان کے آرٹیکل 38 میں بنیادی حقوق کے چیپٹر 2 کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔