کراچی:  آئی ایم ایف سے چھٹی قسط کے لیے گزشتہ ہفتے سے جاری مذاکرات میں کوئی مثبت پیشرفت سامنے نہ آنے اور طلب کے مقابلے میں رسد کم ہونے کے باعث منگل کے روز بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی اڑان برقرار رہی جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک ریٹ 179 روپے سے بھی تجاوز کرگیا۔  انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد مزید 23 پیسے کے اضافے سے 179.21 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10 پیسے کے اضافے سے 180.50 روپے کے ساتھ تاریخ کی نئی بلند سطح پر بند ہوئی۔  دریں اثنا روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں بریک تھرو کی توقع سے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں کمی کے رحجان کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی 43400, 43500, 43600 اور 43700 پوائنٹس کی 4 حدیں بحال ہو گئیں۔ تیزی کے سبب 61 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 33 ارب 11 کروڑ 97 لاکھ 20 ہزار 215 روپے کا اضافہ ہو گیا۔ عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے کے بعد اپوزیشن اور حکمران پارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں لانگ مارچ کے اعلانات سے سیاسی افق پر کشیدہ صورت حال سے کاروبار کے تمام دورانئیے میں مارکیٹ وقفے وقفے سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 352.93 پوائنٹس کے اضافے سے 43719.82 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔  علاوہ ازیں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی منگل کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 1350 روپے اور 1157 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت گھٹ کر 129200 روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت گھٹ کر 110768 روپے ہوگئی۔

کراچی: آئی ایم ایف سے چھٹی قسط کے لیے گزشتہ ہفتے سے جاری مذاکرات میں کوئی مثبت پیشرفت سامنے نہ آنے اور طلب کے مقابلے میں رسد کم ہونے کے باعث منگل کے روز بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی اڑان برقرار رہی جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر کے انٹربینک ریٹ 179 روپے سے بھی تجاوز کرگیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد مزید 23 پیسے کے اضافے سے 179.21 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10 پیسے کے اضافے سے 180.50 روپے کے ساتھ تاریخ کی نئی بلند سطح پر بند ہوئی۔ دریں اثنا روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں بریک تھرو کی توقع سے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں کمی کے رحجان کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی 43400, 43500, 43600 اور 43700 پوائنٹس کی 4 حدیں بحال ہو گئیں۔ تیزی کے سبب 61 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 33 ارب 11 کروڑ 97 لاکھ 20 ہزار 215 روپے کا اضافہ ہو گیا۔ عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے کے بعد اپوزیشن اور حکمران پارٹی کی جانب سے اسلام آباد میں لانگ مارچ کے اعلانات سے سیاسی افق پر کشیدہ صورت حال سے کاروبار کے تمام دورانئیے میں مارکیٹ وقفے وقفے سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 352.93 پوائنٹس کے اضافے سے 43719.82 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ علاوہ ازیں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی منگل کو فی تولہ اور فی دس گرام سونے کی قیمتوں میں بالترتیب 1350 روپے اور 1157 روپے کی کمی واقع ہوئی جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت گھٹ کر 129200 روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت گھٹ کر 110768 روپے ہوگئی۔


وزیراعظم کے اعلان کردہ پیٹرولیم ریلیف پیکج کے تحت قیمتوں کے فرق کا بوجھ برداشت کرنے کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے آئل کمپنیوں کے لیے مزید 12 ارب روپے کی منظوری دے دی۔

اس منظوری کے بعد صرف رواں ماہ ان قسم کی مصنوعات پر آنے والے مجموعی اخراجات 32 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا جس میں 8 ارب 30 کروڑ روپے کے رمضان ریلیف پیکج کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت احساس راشن اسکیم کے بجائے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے 19 اشیا رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائیں گی۔

ای سی سی نے جی-20 ڈیٹ سروس سسپینشن کے تحت 11 قرضوں میں ریلیف کے لیے باہمی قرض دہندگان کے ساتھ15 معاہدے کرنے کی منظوری دے دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ای سی سی نے 7 مارچ کو ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کمی سے بچنے کے لیے آئل کمپنیوں اور ریفائنریز کو قیمتوں میں تفاوت کے دعووں کی ادائیگی کی غرض سے 20 ارب روپے اور ایک طریقہ کار کی منظوری دی تھی۔

تاہم پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے نشاندہی کی کہ وزارت خزانہ اور توانائی کی مشاورت سے ریگولیٹر کا تیار کردہ اور ای سی سی منظور شدہ طریقہ کار ناقص ہے جس کا نتیجہ قلت کی صورت میں نکلے گا۔

اس نے نشاندہی کی کہ کلیمز پٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر ہیں جبکہ ادائیگی کا طریقہ کار پٹرولیم مصنوعات کی خریداری پر مبنی تھا۔

ای سی سی کو آگاہ کیا گیا کہ اگر پی ڈی سی کی واپسی فروخت کے بجائے خریداری پر مبنی ہے تو آئل مارکیٹنگ کمپنیاں نقصان میں ہوں گی اور نجی کمپنیاں مارکیٹ میں مصنوعات کی فروخت بند کر سکتی ہیں۔

صارفین صرف پی ڈی سی یا پیٹرولیم مصنوعات پر رعایت سے فائدہ اٹھائیں گے، جب مصنوعات آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے فروخت کی جائیں گی اور ‘محض خریداری کافی نہیں ہوگی’ کیونکہ کمپنیاں بعض اوقات انوینٹری کا منافع حاصل کرنے کے لیے فروخت روک دیتی اس طرح فصلوں کی کٹائی کے عروج کے دوران قلت پیدا ہوجاتی ہے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ 28 فروری کو وزیراعظم کی جانب سے ڈیزل کی قیمت میں کمی کے اعلان کے بعد پی ڈی سی 2.28 روپے ترھی کیونکہ خام تیل کی قیمت تقریباً 101 ڈالر فی بیرل تھی لیکن اب پی ڈی سی 25 روپے اور 32 روپے فی لیٹر کے درمیان تبدیل ہورہا ہے کیونکہ اس کے بعد سے عربین خام تیل کی قیمت 118 ڈالر فی بیرل تک بڑھ چکی ہے۔

اس طرح پی ڈی سی کی رقم بڑھ کر.73 ارب 73 کروڑ روپے ہوگئی، جس میں یکم سے 4 نومبر کے بقایا پی ڈی سی کے 2 ارب 60 کروڑ روپے بھی شامل ہیں، قبل ازیں ای سی سی نے 7 مارچ کو 20 ارب روپے کی رقم کی منظوری دی تھی، جس میں 11 ارب 73 کروڑ روپے کی کمی تھی۔

لہذا ای سی سی نے رواں کے لیے پہلے مختص20 ارب روپے میں اضافہ 11 ارب 73 کروڑ روپے کی منظوری دی۔

ساتھ ہی اجلاس نے 2022 کے رمضان ریلیف پیکیج کی بھی اصولی طور پر منظوری دی، جس میں احساس راشن رعایت پروگرام کے تحت صرف 2 کروڑ گھرانوں کے بجائے ملک کی پوری آبادی کے لیے 8 ارب 20 کروڑ روپے کی سبسڈی شامل ہے


اپنا تبصرہ لکھیں