پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاست ناممکن کو ممکن بنانے کے فن کا نام ہے اور سینیٹ کی ایک نشست نے ناممکن کو ممکن بنا دیا اور حکومت کے لیے ہر دروازے بند ہوتے جارہے ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ظہرانے سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم سب پی ڈی ایم کی جیت منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر پابندی اور عدالت پر دباؤ ڈالنے کے بعد اراکین قومی اسمبلی پر حملہ کرکے نئی روش کی بنیاد ڈال دی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم کے کارڈ سے ثابت کردیا کہ حکومت کتنی کمزور ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف سیاسی اتحاد ہے جو جمہوریت کے لیے یکجاں ہیں اور دوسری طرف ایک کمزور شخص ہے جو اپنے اندر ناکامی کا طوفان دیکھ رہا ہے اور وہ اپنا توازن کھو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی ایک نشست نے پورے نظام کو بے نقاب کردیا۔
انہوں نے کہا کہ کب، کہاں اور کس کے خلاف عدم اعتماد ہوگا یہ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، اب پی ڈی ایم بتائے گی کہ آپ کب تک وزارت عظمیٰ کی نشست پر بیٹھیں گے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ’آصف علی زرداری، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن مل کر بیٹھ کر منصوبہ بنائیں گے تو یہ حکومت فارغ ہوجائے گی کیونکہ ان کا تو مقابلہ ہی نہیں ہے‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر لیگی رہنماؤں پر حملے کی وزیر اعظم عمران خان نے مذمت کی نہ ہی افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کو اس لیے حقوق حاصل ہیں کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے 18ویں ترمیم منظور کرائی تھی۔
حکومت کو بچانے والے اپنے ادارے کی عزت بچائیں، مریم نواز
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر حملے پر کوئی تعجب نہیں کیونکہ ان کا اخلاقیات یا جمہوریت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے اور اب ایک بات واضح ہوگئی کہ جھوٹا اعتماد کا ووٹ لے لیا گیا لیکن وزیر اعظم کی واپسی کا سفر شروع ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت جب اپوزیشن میں تھی تب بھی پارلیمنٹ میں غنڈہ گردی کرتی تھی اور اب جعلی طریقے سے حکومت میں آنے کے بعد بھی اپنی غنڈہ گردی پر مبنی رویے پر جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب پر حملہ ہونے کے بعد 22 کروڑ لوگ پی ٹی آئی کو شیم شیم کہہ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہر پاکستانی بیٹی اور ماں کا سر شرم سے جھک گیا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ احسن اقبال پر جوتا پھینکا بدترین بدتمیزی کا مظاہرہ ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، سیکیورٹی کے احصار میں آنے والوں کی سیکیورٹی بہت جلد ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ مسلم لیگ (ن) خیراتی جماعت نہیں ہے اور جو کچھ آج ہوا ہم اسے بھولیں گے نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کو بنکر بنادیا گیا اور بندوق کی نوک پر 16 ووٹ حاصل کیے۔
انہوں نے کہا کہ 16 اراکین قومی اسمبلی کے ساتھ ایک ایک بندہ مقرر کردیا گیا۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’بچانے والوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ چاروں صوبوں کے عوام نے حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا اس کو بچانے کی کوشش میں آپ اپنی اور اپنے ادارے کی عزت پر حرف نہ آنے دیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جو چیز ختم ہوگئی ہے اسے جانے دیں اور عوام کا فیصلہ تسلیم کریں ورنہ مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جوکہ ظاہر ہے کہ ہم نہیں چاہتے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کل کس طرح ایجنسیاں فعال ہوگئیں اس بارے میں ساری تفصیلات بہت جلد عوام کے سامنے آجائیں گی.
مریم نواز نے کہا کہ جب میڈیا پر دباؤ ختم ہوگیا اور دیگر ادارے فعال ہوں گے تو حکومت کی کرپشن کی ساری داستان سامنے آئے گی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی سیاسی موت ہوچکی ہے اس لیے تدفین کے آخری مراحل باقی ہیں جس کی ساری تیاری پی ڈی ایم اور عوام مل کر کریں گے۔
جس پر شک کرتے ہیں انہیں کے ساتھ بیٹھتے ہیں، یوسف رضا گیلانی
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں نے ہمیں ووٹ دیے وہ کرپٹ اور ضمیر فروش ہیں لیکن پھر ایسے کرلیتے ہیں کہ وہ 16 یا 17 ووٹر جو آپ (وزیر اعظم عمران خان) خود اقرار دے رہے ہیں انہیں نکال کر اعتماد کا ووٹ لے لیں، پھر بتائیں لے سکتے ہیں یا نہیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ‘ آپ جنہیں چور کہتے ہیں، ان پر شک کرتے ہیں اور پھر انہیں کے ساتھ بیٹھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ وہ کل آپ کے تھے نہ ہی آج آپ کے ہیں اور آئندہ بھی نہیں ہوں گے‘۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نے ہم این ایف سی ایوارڈ بھی دیا اور آرڈیننس کے بجائے پارلیمنٹ کے ذریعے متعدد ترامیم کرائی اور یہ ہی جمہوریت کا حسن ہے‘۔
انہوں نے صدر مملکت کا حوالہ دے کر کہا کہ ’اب تو وہ بھی قائل ہوگئے کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے ہیں‘۔