ڈرامہ کرکے احساس ہوا کہ کم عمری کی شادی کیوں غلط ہے؟ عینا آصف

ڈرامہ کرکے احساس ہوا کہ کم عمری کی شادی کیوں غلط ہے؟ عینا آصف


پاکستان شوبز انڈسٹری کی چائلڈ اسٹار عینا آصف نے حالیہ انٹرویو میں شادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اب شادی کے حوالے سے نیوٹرل ہوں نہ ہی اس کے حق میں اور نہ ہی اس کیخلاف ہوں۔

خیال رہے کہ عینا آصف حال ہی میں شروع ہونے والے ڈرامے ’مائی ری‘ میں مرکزی کردار نبھا رہی ہیں جس کی کہانی نو عمری میں شادی کے گرد گھومتی ہے۔

ان کے مطابق مذکورہ کردار ادا کرنے سے کافی معلومات حاصل ہوئی، جن کے بارے میں پہلے کبھی سوچا بھی نہیں تھا ، ان مسائل کو سمجھنے میں بہت مدد ملی اور احساس ہوا کہ کم عمری کی شادی کیوں غلط ہے؟

عینا آصف کے مطابق پہلے وہ کم عمری کی شادی کے مسائل پر توجہ نہیں دیتی تھیں لیکن ڈرامے میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے انہیں مذکورہ مسئلے پر بہت ساری چیزیں معلوم ہوئی تو احساس ہوا کہ چائلڈ میریج کتنا بڑا مسئلہ ہے۔

اداکارہ نے دوران انٹرویو ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب کسی چیز کے مثبت پہلو ہیں تو اس کے منفی پہلو بھی ہیں لیکن ہمارے یہاں اس حوالے سے بات نہیں ہوتی بلکہ بعض لوگ شادی کو اس قدر برا بنا کے پیش کرتے ہیں کہ اسے خراب چیز سمجھا جاتا ہے جبکہ بعض افراد اتنا اچھا کہ دل چاہتا ہے کل ہی شادی کرلی جائے۔

انہوں نے کہا کہ جب شادی کا فیصلہ کیا جائے تو اس بات کا خیال رکھا جائے کہ آپ کے ساتھ ایک اور شخص جُڑنے جا رہا ہے، تو کیا آپ اس کے لئے تیار ہیں، اگر ہیں تب ہی شادی جیسا بڑا فیصلہ لیں۔

عینا آصف نے کہا کہ کم عمری کی شادی میں چھوٹی عمر کے باعث بہت کچھ معلوم نہیں ہوتا، ایسی شادی میں وقت کے ساتھ ساتھ شعور آتا ہے تو پھر دونوں کے نظریات بھی تبدیل ہوجاتے ہیں ، جس کی وجہ سے پیچیدگیاں بڑھ بھی سکتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں عینا آصف نے کہا کہ وہ شادی کے خلاف نہیں ہیں لیکن کم عمری میں شادی نہیں ہونی چاہئے، اگر کوئی 18 سال کا ہے تو اسے بچہ نہیں کہا جا سکتا لیکن اگر کوئی 14 یا 16 سال کا ہے تو وہ بچہ ہی کہلائے گا۔

ان کے مطابق نوعمر افراد کو شادی کی اچھائیاں اور برائیاں دونوں بتانی چاہیے۔

عینا آصف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر شادی نہیں چل رہی تو علیحدگی کا راستہ اختیار کیا جاسکتا ہے ، اس بارے میں فیصلہ کرتے ہوئے معاشرے کے بارے میں نہیں سوچیں۔

انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شادی میں اگر چہ دونوں کے نظریات مختلف ہیں تو ایسا نہیں کرنا چاہئے کہ فوری طلاق لے لی جائے بلکہ انہیں اس حوالے سے بات چیت کرکے معاملات حل کرنا چاہیئے، اگر پھر بھی معاملات نہ حل ہوں تو پھر طلاق آخری راستہ ہونا چاہیے۔


اپنا تبصرہ لکھیں