بیجنگ: چین کی حکومت نے غیر ملکیوں کے لیے چینی بچے گود لینے کی پالیسی ختم کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر ملکیوں کے لیے چینی بچوں کو گود لینے کی پالیسی ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے، چینی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ چینی بچوں کو گود لینے کے لیے بیرون ملک نہیں بھیجا جائے گا۔
وزارت خارجہ کے مطابق صرف وہی غیر ملکی چینی بچے گود لیے سکیں گے جن کا بچوں کے ساتھ خون کا رشتہ ہوگا۔
چین نے 1992 میں غیر ملکیوں کے لیے چینی بچوں کے گود لینے کی پالیسی شروع کی تھی، اس پالیسی کے تحت دنیا بھر میں اب تک 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد چینی بچوں کو غیر ملکی جوڑوں نے گود لیا۔ چائنا چلڈرن انٹرنیشنل (سی سی آئی) کے مطابق ان میں سے تقریباً 82 ہزار بچوں کو، جن میں زیادہ تر لڑکیاں ہیں، کو امریکا میں گود لیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام چین میں بچوں کی پیدائش میں مسلسل کمی کے باعث اٹھایا گیا ہے، جس کی وجہ سے چینی پالیسی ساز نوجوان جوڑوں کو شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ چین عالمی سطح پر سب سے کم شرح پیدائش والے ممالک میں سے ایک ہے۔
روئٹرز کے مطابق چین نے اپنی آبادی کو کم کرنے کے لیے 1979 سے 2015 تک ایک بچے کی سخت پالیسی نافذ کی تھی۔ جب خاندانوں کو صرف ایک بچہ پیدا کرنے تک محدود رکھا گیا تھا، تو بہت سے لوگوں نے مرد بچوں کو رکھنے کا انتخاب کیا، جب کہ لڑکیوں کو گود لینے کے لیے دے دیا جاتا تھا۔