پی آئی اے میں لازمی خدمات کے قانون کا نفاذ غیرآئینی قرار


کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی، ٹریڈ یونینز اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) پر پاکستان ایسینشیئل سروسز (مینٹیننس) ایکٹ یعنی لازمی خدمات کا قانون 1952 نافذ کرنے اور اس کی ایمپلائز یونینز پر پابندی کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

اپنے ایک بیان میں سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ یہ فیصلہ آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق اور اقوام متحدہ کے ڈیکلیریشن کے تحت کیے گئے عزم کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ (فیصلہ) ناقابل قبول ہے اور اسے فوری طور پر واپس لینا چاہیے’

رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے یوم مزدور سے صرف ایک روز قبل اینٹی لیبر ڈیکلیریشن (مزدوروں کے خلاف اعلامیے) نے پاکستان کی ورکنگ کلاس کو مزید تاریک دور میں دھکیل دیا ہے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کا یہ عمل ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔

علاوہ ازیں رضا ربانی کے اس بیان کی نیشنل لیبر کونسل کے سیکریٹری اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کرامت علی، انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے اسد اقبال بٹ، جوائنٹ ایکشن کمیں کی مہناز رحمٰن، وومن ایکشن فورم کے انیس ہارون، تحریک نسواں کی شیما کرمانی، ڈیموکریٹک ورکرز فیڈرشن آف اسٹیٹ بینک کے لیاقت ساہی، پیپلز لیبر بیورو کے حبیب الدین جنیدی، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے ناصر منصور، ناؤ کمیونٹیز کی فرحت پروین، پاکستان فشر فوک فورم کے محمد علی شاہ، سندھی ہاری پورہیت کونسل کے پنہال ساریو اور دیگر نے توثیق کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت نے پی آئی اے پر لازمی خدمات کے قانون 1992 کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔

اس اعلان کے اگلے روز ہی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز انتظامیہ نے کلیکٹو بارگیننگ ایجنٹ (سی بی اے) کے سوا پی آئی اے کے ملازمین کی تمام تنظیموں کے ساتھ معاہدے مسوخ کردیے تھے۔

یہ اقدام پی آئی اے کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کے بچاؤ، نکالنے اور وطن واپس لانے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔

پی آئی اے انتظامیہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سی بی اے کے سوا ملازمین کی تمام تنظیموں کو 6 ماہ کے لیے معطل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ سی بی اے ایک آئینی تنظیم ہے جو ملازمین کی جانب سے انتظامیہ سے مذاکرات کرتی ہے۔

جن تنظیموں کو نا منظور کیا گیاتھا اس میں پاکستان ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا)، سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن، ایئرلائن ٹیکنالوجسٹس ایسوس ایشن آف پاکستان، سوسائٹی آف ایئر کرافٹ انجینئرز آف پاکستان اور پاکستان ایئر لائنن کیبن کریو ایسوسی ایشن شامل ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں