میسا چیوسیٹس:
بایوسائنس نامی جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق خود مصنوعی روشنیوں اور بجلی کی لائٹ سے یہ روشن کیڑے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ کرہ ارض پر جگنوؤں کی 2000 سے زائد اقسام حقیقت میں بھنورے ہی ہیں جورات کے وقت باغات، سبزے، جھیلوں اور پارکس کو منور کرتے ہیں۔
ملائیشیا کے مشہور جگنو مینگرووز کے جنگلات میں رہتے ہیں اور پام آئل کی کاشت کے لیے ان کے گھر کو تباہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح ایک اور جگنو کی مادہ اڑنہیں سکتی اور اپنا گھر تباہ ہونے کی صورت میں وہیں فنا ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے مجموعی طور پر دس ایسی وجوہ بتائی ہیں جو جگنوؤں کو ختم کررہی ہیں۔ ان میں مصنوعی روشنی، کیڑے مار ادویہ، شہروں کا پھیلؤ، انسانی آبادی اور کسی وجہ سے قدرتی مسکن کی تباہی سرِفہرست ہے۔ پھر انسانوں کی پیدا کردہ روشنی بھی ان کی دشمن ہے۔
دوسری جانب ملائیشیا، جاپان اور تائیوان وغیرہ میں رات کےوقت جگنوؤں کی سیاحت کرنے والوں نے بھی ان بے زبان روشن کیڑوں کو بہت پریشان کیا ہے۔ 2018 میں انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر میں جگنوؤں کے تحفظ کا ایک گروپ بھی بنایا گیا ہے جس نے خطرے سےدوچار جگنوؤں کی اقسام کی فہرست بنائی ہے۔