پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے سے خالی ہونے والی 20 نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہو چکا ہے، پولنگ کا عمل بلاتعطل شام 5 بجے تک جاری رہا، تاہم جو لوگ پولنگ اسٹیشنز کے اندر موجود ہیں انہیں ووٹ ڈالنے دیا جائے گا، پولنگ کے دوران بعض مقامات پر لڑائی جھگڑوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔
ان 20 نشستوں میں لاہور کی 4، راولپنڈی کی ایک، خوشاب کی ایک، بھکر کی ایک، فیصل آباد کی ایک، جھنگ کی 2، شیخوپورہ کی ایک، ساہیوال میں ایک، ملتان میں ایک، لودھراں میں 2، بہاولنگر میں ایک، مظفر گڑھ میں 2، لیہ میں ایک اور ڈیرہ غازی خان کی ایک نشست شامل ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی حتمی پولنگ اسکیم کے مطابق آج مجموعی طور پر 45 لاکھ 79 ہزار آٹھ سو 98 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
ان 20 حلقوں میں کُل 3 ہزار 131 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، مردانہ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 731، خواتین کے لیے 700 جبکہ 1700 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔
20 میں سے خاص طور پر 5 حلقوں میں فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی قسم کے پر تشدد واقعے سے بچنے کے لیے الرٹ رکھا گیا ہے، جن میں سے 4 لاہور میں اور ایک ملتان میں ہے۔
الیکشن کمیشن کی درخواست پر وزارت داخلہ نے 2 ہزار ایف سی اہلکار بھی سکیورٹی کی صورت حال بہتر رکھنے کے لیے تعینات کر دیے ہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ جن حلقوں میں ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں وہاں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی درخواست پر سول آرمڈ فورسز کو تمام حلقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حساس انتخابی علاقوں میں اضافی نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ رینجرز، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور فوجی دستوں کو فوری رسپانس فورس کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
اقتدار کی ہوس میں عمران نیازی شرمناک باب رقم کر رہا ہے، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ اقتدار کی ہوس میں عمران نیازی میکاویلین سیاست کا شرمناک باب رقم کر رہا ہے۔
شہباز گِل کی مبینہ گرفتاری
دوسری طرف شہباز گِل کی مبینہ گرفتاری کی اطلاعات پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ محض عوام کو خوفزدہ کرنے اور انتخاب میں دھاندلی کے پیشِ نظر شہباز گِل کی غیرقانونی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ فسطائی حربے مؤثر ثابت ہوں گے نہ ہی ہمارے لوگ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے سے باز آئیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کے سرپرستوں کو اس نقصان کا احساس ہونا چاہئیے جو وہ ہماری قوم کوپہنچا رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی سابق وزیر اور پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے شہباز گِل کی مبینہ گرفتاری کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ فسطائیت اپنے عروج پر ہے، اور ای سی پی پر الزام لگایا کہ ‘پنجاب میں انتخابی عمل کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔
قبل ازیں شہباز گِل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب کے حلقہ پی پی 272 میں پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی، اور شہباز گل ایک فیکٹری میں محصور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں گرفتاری سے نہیں ڈرتا، عمران خان کا سپاہی ہوں ایسے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہوتا، ہم دہشتگردی کرنے نہیں آئے میں گرفتاری کے لئے تیار ہوں۔
لاہور میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کے 13 کارکن گرفتار
دوسری جانب، پنجاب پولیس نے لاہور کے حلقہ پی پی 167 میں انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریلیاں نکالنے پر پی ٹی آئی کے 13 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
ڈان ڈاٹ کام کو دستیاب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 188 (سرکار کی طرف سے جاری کردہ حکم کی نافرمانی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دریں اثنا ملتان میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے ایک فیکٹری مالک چوہدری ذوالفقار انجم پر فیکٹری میں مسلم لیگ (ن) کے بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگانے کا الزام عائد کرتے ہوئے فیکٹری پر دھاوا بول دیا۔
انہوں نے کہا کہ آر او یہاں آئیں اور فیکٹری کے اندر جو ٹھپے لگائے جا رہے ہیں اس کا نوٹس لیں۔
واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی ہمارے سپورٹر کی فیکٹری میں آئے اور انہیں ہراساں کیا، پولنگ اسٹیشن فیکٹری سے ایک کلومیٹر دور ہے۔
علی موسیٰ گیلانی نے مزید کہا کہ نجی جگہ پر آکر دروازے توڑے گئے، شاہ محمود قریشی نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ فیکٹری میں ٹھپے لگ رہے ہیں، ہم قانونی کارروائی کریں گے۔
فیکٹری کے مالک چوہدری ذوالفقار نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے فیکٹری پر دھاوا بولا، ان کے ساتھ مسلح گارڈ بھی تھے۔
فیکٹری مالک نے مزید کہا کہ فیکٹری میں نہ کوئی پولنگ اسٹیشن ہے اور نہ کوئی دھاندلی ہو رہی ہے۔
ریٹرننگ آفیسر نے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے پاس ثبوت ہے توفراہم کریں، غلط خبریں میڈیا پر نہ چلوائیں۔
ای سی پی نے پولنگ اسٹینشز جانے پر شاہ محمود قریشی کو نوٹس بھیج دیا
دریں اثنا، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کو ای سی پی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزری کرتے ہوئے متعدد پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کرنے پر نوٹس جاری کردیا ہے۔
ای سی پی نے شاہ محمود قریشی کی جانب سے ملتان کی نجی فیکٹری میں پارٹی کارکنوں کے ہمراہ دھاوا بولنے اور ‘ووٹ فروخت کرنے’ کے الزمات پر جواب بھی طلب کیا ہے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی رہنما کو ہدایت کی ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر الزامات کی وضاحت کریں۔
دوسری جانب لاہور کے حلقہ پی پی 158 میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سیاسی کارکنوں کے درمیان مبینہ طور پر لڑائی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پیش آیا، فوٹیج میں ایک شخص کا سر زخمی اور چند افراد کو ایک دوسرے سے جھگڑتے ہوئے نعرے بازی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
پی پی 158 میں تصادم کی اطلاعات کے بعد ای سی پی نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو جائے وقوع کا معائنہ کرنے اور سیکیورٹی حکام سے بریفنگ لینے کی ہدایت جاری کی ہیں۔
دوسری جانب جھنگ کے حلقہ پی پی 125 میں حریف سیاسی کارکنوں کے درمیان تصادم کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی موبائل فون فوٹیجز میں چند افراد کو ایک دوسرے پر لاٹھیاں برساتے دیکھا گیا، اطلاعات موصول ہونے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی جس کے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا۔
پولنگ کی عمومی صورتحال پُرامن اور تسلی بخش ہے، ترجمان الیکشن کمیشن
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق مرکزی کنٹرول روم میں اب تک 13 شکایات موصول ہوچکی ہیں جو کہ تمام کی تمام حل کرلی گئی ہیں، زیادہ تر شکایات ووٹرز اور کارکنان کے درمیان تصادم کی تھیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ پنجاب کے تمام حلقوں میں عمومی طور پر پولنگ عمل کی صورتحال پرامن اور تسلی بخش ہے۔
قبل ازیں ایک بیان میں ای سی پی کی جانب سے کہا گیا کہ صورتحال کو جلد ہی قابو میں لے لیا جائے گا، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا بھی مرکزی کنٹرول روم اسلام آباد سے ضمنی انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
دریں اثنا وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پنجاب کے 20 حلقوں کے عوام سے اپیل کی ہے کہ بھرپور جذبے کے ساتھ ووٹنگ کے لیے گھروں سے نکلیں اور ووٹ کا حق استعمال کریں۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ‘آپ کے مستقبل کا دارومدار ووٹ کی اس پرچی پر ہے، بزرگ، مائیں اور مرد و خواتین آج فیصلہ دیں کہ پنجاب اور پاکستان میں خدمت کا راج ہوگا، نالائقی، جھوٹ اور کرپشن کا نہیں’۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ضمنی الیکشن کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے یہ دیکھ کرخوشی ہے کہ ہمارے ووٹرز ہر قسم کےدباؤ اور ہراساں کرنےکی حکومتی کوششوں کی مزاحمت کرتےہوئے بڑی تعدادمیں ووٹ ڈالنےکیلئےنکل رہےہیں’۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتاہوں کہ وہ تمام لوگ، خصوصاً ہماری خواتین جنہیں ابھی اپنا ووٹ ڈالنا ہے، وہ نکلیں اور ووٹ ڈالیں کیونکہ یہ پاکستان کی خودمختاری اور حقیقی آزادی کا الیکشن ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے بھی عوام پر پولنگ کے لیے گھر سے نکلنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘آج 20 حلقوں میں ووٹ صرف ایک پرچی نہیں بلکہ خدمت ، ریلیف، کارکردگی اور عوام کی فلاح کا نام ہے’۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ‘لوگ اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کے لیے باہر نکلیں تاکہ پنجاب میں ایک مثبت اور تعمیری ترقی کا سفر جاری رہے، ان شا للہ فتح حق اور سچ کی ہی ہو گی’۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب کے 20 حلقوں کے عوام آج ‘پی ٹی آئی کی کرپشن‘ کے خلاف ووٹ دیں گے۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘اہلِ پاکستان عمران صاحب کی فسادی، انتشاری، نفرت اور غنڈہ گردانہ تربیت کا منہ بولتا ثبوت دیکھ لیں، پنجاب کے 20 حلقوں کے عوام اس فتنہ و فساد کے خلاف آج ووٹ دیں گے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ فسادی جتھوں کو بلوانے کا یہی مقصد تھا، عمران صاحب الیکشن لڑیں، عوام اور سیاسی مخالفین سے نہ لڑیں۔
پی ٹی آئی کے ‘مسلح غنڈے’ گرفتار کیے جانے کا دعویٰ
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ ’لاہور میں پی ٹی آئی کے مسلح غنڈوں کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ لاہور میں پی ٹی آئی کی جانب سے پولنگ کے دوران بدامنی اور شر پھیلانے، فائرنگ کے ذریعے پولنگ عمل معطل کروانے کا مذموم منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے بھی کہا ہے کہ شیخوپورہ میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ اطلاعات تھیں کہ شیخوپورہ میں پی ٹی آئی کے کارکنان اسلحہ لے کر پھر رہے ہیں اور امن خراب کرنے کی کوشش کریں گے، موقع پر کارروائی کرتے ہوئے گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ لاہور میں قربان لائنز کے قریب ایک پولنگ اسٹیشن پر ان کے کونسلر کو پولیس نے مبینہ طور پر حراست میں لے لیا۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ واضح نظر آتی شکست کے بعد پولیس گردی شروع ہوگئی، پولیس واضح طور پر مسلم لیگ (ن) لیگ کے ونگ کا کردار ادا کر رہی ہے، پی ٹی آئی کیمپ میں موجود کونسلر کو پہلے دھمکایا گیا اور اب پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ذہن میں رکھیں کہ غیر قانونی احکامات ماننے والوں کا مکمل محاسبہ ہوگا۔
شہباز گل کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو کے ردعمل میں ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے صوبائی چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس کو واضح ہدایات جاری کردی ہیں کہ کسی شہری کے خلاف جوابی کارروائی نہ کی جائے، بصورت دیگر ای سی پی اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے مزید ہدایات جاری کیں کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں۔
پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ راولپنڈی کے حلقہ پی پی 7 میں گندم کا آٹا کھلے عام تقسیم کیا جا رہا ہے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ‘الیکشن کمیشن سو رہا ہے لیکن آج کے دن بلے پر ٹھپہ لگ کر رہے گا’۔
دوسری جانب لاہور کے حلقہ پی پی 168 میں چونگی امر سدھو کے پولنگ اسٹیشن پر پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے ووٹوں کی منتقلی کی شکایت کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن پہنچے لیکن ای سی پی نے ان کا ووٹ دوسرے علاقے میں منتقل کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمارا ووٹ کہاں ہے، ووٹر لسٹ میں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے تبدیلی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 اہل ووٹرز میں سے صرف 2 ہی ووٹر لسٹ میں شامل ہیں جبکہ باقی افراد کا ووٹ ٹرانسفر کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان کو اس مسئلے کا سامنا ہوا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کسی بھی رکن نے ایسی شکایت نہیں کی، ایسا صرف پی ٹی آئی کارکنان کے ساتھ ہو رہا ہے۔
پی ٹی آئی 20 میں سے 16 نشستیں جیتے گی، فواد چوہدری کا دعویٰ
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی آج کے اہم ضمنی انتخابات میں 20 میں سے 16 نشستیں جیت لے گی۔
لاہور کے حلقہ پی پی 167 کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ ماحول سے ایسا گمان ہو رہا ہے جیسے عام انتخابات ہو رہے ہوں۔
فواد چوہدری نے گزشتہ شب صوبائی اسمبلی سے مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن اسمبلی کے استعفے پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ استعفے آنا شروع ہو گئے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ مسلم لیگ (ن) کے لیے اچھا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگ حقیقی آزادی کے لیے نکلے ہیں، انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ووٹ ڈال کر اپنا کردار ادا کریں۔
ملکی تاریخ کے اہم ترین ضمنی انتخابات
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج صوبائی اسمبلی کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، سیاسی پنڈت اسے دونوں بڑے حریفوں کی سیاست کے لیے ‘زندگی اور موت’ کا معاملہ قرار دے رہے ہیں جس کے نتائج صوبے میں دونوں جماعتوں کا سیاسی مستقبل طے کریں گے۔
20 میں سے خاص طور پر 5 حلقوں میں فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی قسم کے پر تشدد واقعے سے بچنے کے لیے الرٹ رکھا گیا ہے، جن میں سے 4 لاہور میں اور ایک ملتان میں ہے۔
اگر پی ٹی آئی آج اکثریتی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ حمزہ شہباز کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا سکتی ہے جو کہ شریف خاندان اور خاص طور پر حمزہ شہباز کے والد وزیر اعظم شہباز شریف کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ان کی حکومت کو صرف مرکز تک محدود کر دے گی۔
شریف خاندان اس بات سے بھی واقف ہے کہ صوبے میں وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الہٰی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوں گے اور ممکن ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ اتحاد کرکے آئندہ عام انتخابات میں ان کے سیاسی گڑھ کو فتح کر لیں۔
لہٰذا مسلم لیگ (ن) کی پوری کوشش ہوگی کہ اس کے کارکنان اس وقت تک آرام نہ کریں جب تک کہ ہر ووٹر گھر سے نکل کر آج پولنگ اسٹیشن کا رخ نہ کرلے۔
پی ٹی آئی کے لیے آج کے ضمنی انتخابات کا مطلب شریفوں اور زرداریوں کو شکست دینے سے کہیں زیادہ ہے، عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے اس مقابلے کو اچھائی اور برائی کے درمیان جنگ اور ملکی معاملات میں مبینہ بیرونی مداخلت کے خلاف مزاحمت قرار دیا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے اپنی ٹائیگر فورس کو تمام پولنگ اسٹیشنز پر الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے تاکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دھاندلی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنایا جا سکے۔
گزشتہ شب مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی میاں جلیل شرقپوری نے اپنا استعفیٰ اسپیکر پرویز الہٰی کو پیش کر دیا، ان کا استعفیٰ خانیوال سے مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی فیصل نیازی کے اپنی نشست چھوڑنے کے ایک روز بعد سامنے آیا۔
حمزہ شہباز کے بطور وزیر اعلیٰ رہنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت کو اسمبلی میں 186 ارکان کی اکثریت حاصل کرنے کے لیے آج کے ضمنی انتخابات میں کم از کم 10 نشستیں درکار ہیں، جبکہ پرویز الہٰی کو حمزہ شہباز شریف کی جگہ لینے کے لیے 13 نشستیں درکار ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد 350 ہے، پی ٹی آئی کے 163 اور اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ایوان میں 164 ارکان ہیں جبکہ اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے 7، 4 آزاد اور ایک کا تعلق راہ حق پارٹی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی چوہدری نثار علی خان نے مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے کسی بھی امیدوار کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر رکھا ہے۔
پارٹی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اگر ضمنی انتخابات کے نتائج دونوں جماعتوں کو یکساں پوزیشن میں رکھتے ہیں تو باغی اراکین صوبائی اسمبلی کے استعفوں کی صورت میں حمزہ شہباز کے لیے مزید سرپرائز سامنے آسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے اپریل میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر پی ٹی آئی کے منحرف ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کے بعد 25 نشستوں میں سے 5 مخصوص نشستوں کے علاوہ 20 خالی نشستوں پر آج پولنگ ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر 22 جولائی کو وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے دوبارہ انتخاب ہوگا۔
گزشتہ روز دونوں حریف سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگائے، پی ٹی آئی کی قیادت کا الزام ہے کہ حکومت ریاستی مشینری کو الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کر رہی ہے، اس نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ای سی پی نے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ملی بھگت کی ہے۔
ان الزامات کے ثبوت کے طور پر پی ٹی آئی کی جانب سے ووٹر لسٹوں میں مبینہ تبدیلی کا حوالہ دیا گیا، تاہم الیکشن کمیشن ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خیال ہے کہ آج ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے لیے مسلم لیگ (ن)، ای سی پی اور کچھ پوشیدہ عناصر ان کے خلاف اکٹھے ہو گئے ہیں۔
اپنے کارکنان کو اس حوالے سے متنبہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تمام ‘لوٹے’ (پی ٹی آئی کے 20 سابق اراکین اسمبلی جو اب مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں) خود کو پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے سے مار کھاتے دیکھیں گے، انہوں نے پنجاب کے عوام پر بھی زور دیا کہ وہ حمزہ شہباز کی تیار کردہ دھاندلی کی سازش کو ناکام بنائیں۔
پی ٹی آئی اور عمران خان کئی ہفتوں سے اسٹیبلشمنٹ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ غیر جانبدار رہے اور کسی بھی پارٹی کے حق میں سیاسی معاملات میں کوئی مداخلت نہ کرے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے انتخابات کو ’سلیکشن نہیں بلکہ الیکشن‘ قرار دیا، انہوں نے ڈسکہ ضمنی انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دھاندلی پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں ہے۔
وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے بھی اس معاملے پر اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے عمران خان کے ‘فراڈ بیانیے اور جھوٹے نعرے کو مسترد کر دیں گے۔
انہوں نے انتظامیہ اور پولیس کو ہدایت کی کہ ووٹرز کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور شرپسندوں کو پولنگ کے روز ماحول خراب کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
ووٹ خریدنے کے مبینہ الزام پر گرفتاری
دریں اثنا پنجاب حکومت نے لاہور کے حلقہ پی پی 168 سے خالد حسین نامی ایک شخص کو ووٹ خریدنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
صوبائی انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ملزم کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور اس نے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کے کہنے پر 7 ہزار سے زائد ووٹ خریدے تھے۔
سابق وزیر مملکت نے اس واقعے کو مسلم لیگ (ن) کے روایتی ہتھکنڈے قرار دیا، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ووٹ کی خریداری سے مسلم لیگ (ن) پی ٹی آئی سے زیادہ بخوبی سے واقف ہے۔
علاوہ ازیں لاہور پولیس نے پی ٹی آئی رہنما مقبول گجر کو پنجاب میں داخلے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر شہر سے باہر بھیج دیا، حکومت نے مقبول گجر اور سابق وفاقی وزیر علی امین علی گنڈاپور کو ضمنی انتخابات کے ایک روز بعد تک صوبے میں داخلے سے روک دیا تھا۔
پابندی کا جواز پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ پنجاب عطااللہ تارڑ نے کہا کہ یہ پابندی اس ممکنہ خدشے کے تحت عائد کی گئی تھی کہ ضمنی انتخابات کے دوران امن و امان کو خراب کرنے کے لیے خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر سے سیاسی رہنماؤں کے ہمراہ مسلح گروہ پنجاب میں داخل ہو سکتے ہیں۔
دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ ضمنی انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال بگڑنے کی صورت میں فوج کے دستے ‘فوری ری ایکشن فورس’ کے طور پر کام کریں گے۔