پاکستان کورونا وائرس کے کیسز کے لحاظ سے دنیا کا 24واں بڑا ملک بن گیا


گزشتہ 5 روز میں ملک میں یومیہ 1000 کے قریب کیسز اور 20 سے زائد ہلاکتوں کے بعد پاکستان کورونا وائرس کے کیسز سے متعلق عالمی درجہ بندی میں24ویں جبکہ اموات کے لحاظ سے 29 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔

خیال رہے کہ اب تک ملک میں 500 سے زائد افراد کورونا وائرس سے انتقال کرچکے ہیں۔

ایشیا میں کیسز کے لحاط سے پاکستان چھٹے جبکہ اموات کی تعداد میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

-فوٹو:ڈان اخبار
-فوٹو:ڈان اخبار

دوسری جانب چین اور ایران جو ابتدائی طور پر کیسز کی تعداد کے لحاظ سے درجہ بندی میں سب سے آگے تھے اب ان کی رینکنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل پروفیسر ڈاکٹر عامر اکرام نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان میں آئندہ ماہ سے صورتحال بہتر ہونا شروع ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ماڈلز کے مطابق پاکستان میں کیسز کی مجموعی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہوسکتی تھی لیکن امید ہے کہ 30 مئی تک یہ تعداد ایک لاکھ سے کم ہوگی۔

ڈاکٹر عامر اکرام نے کہا کہ اسپین اور اٹلی سمیت 9 ممالک میں کیسز کی تعداد میں کمی آرہی ہے جبکہ برازیل اور روس اب کورونا وائرس کا نیا مرکز بننے جارہے ہیں اور پاکستان میں 30 مئی کے بعد تعداد میں کمی آنا شروع ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ امید تھی ک درجہ حرارت بڑھنے سے کیسز میں اضافے کی رفتار سست ہوجائے گی لیکن بارشوں کے نئے سلسلے سے وائرس کو پھیلنے میں مدد ملی۔

ڈاکٹر عامر اکرام نے کہا کہ صورتحال تاحال قابو میں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کسی بڑے نقصان کے بغیر اس مشکل وقت سے گزر جائے گا۔

مائیکروبائیولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید عثمان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وائرس 56 ڈگری سینٹی گریڈ پر ختم ہوتا ہے اور انسانی جسم میں یہ درجہ حرارت حاصل کرنا ممکن نہیں کیونکہ انسانی خلیے 42 ڈگری سینٹی گریڈ پر ختم ہوجاتے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ عمارات کے اندر عام طور پر درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رہتا ہے۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ برصغیر میں وائرس امریکا اور اٹلی جتنا نہیں کیونکہ وائرس آر این اے( رائبو نیوکلک ایسڈ) سے بنا ہے جس میں خود کو تبدیل کرنے کی صلاحیت 100 گنا ہوتی ہے اسی لیے آر این اے وائرسز جیسا کہ ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس سی کی ویکسین ایجاد کرنا مشکل ترین ہے۔

تاہم این آئی ایچ میں موجود ایک ماہر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 30 مئی کے بعد پاکستان میں وائرس پر قابو پانے کی رائے سے اختلاف کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں وائرس کے پھیلاؤ کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے،میرا ماننا ہے کہ پہلے مرحلے میں تیزی ابھی شروع ہوئی ہے کہ یومیہ 1000 کیسز اور 20 اموات ہورہی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مئی کا مہینہ پریشان کن ہوگا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب حکومت نقل وحرکت پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے جارہی ہے اور ہمارے لوگ ذمہ دار نہیں، اس سے محکمہ صحت کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔


اپنا تبصرہ لکھیں