اسلام آباد: پاکستان نے نئے بھارتی آرمی چیف کے “قبل از وقت حملوں” کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کر دیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر کے اندر کسی بھی بھارتی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور بالا کوٹ میں بھارتی جارحیت پر پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب کسی کو نہیں بھولنا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کو 5 ماہ ہو گئے، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارِ کرتا ہے اور کشمیریوں کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 80 لاکھ کشمیری 9 لاکھ فوج کے ہاتھوں بدترین لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہے ہیں جب کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں صورت حال معمول پر آنے کے جھوٹے دعوے کر رہی ہے۔
ترجما نے اپیل کی کہ بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنے کے لیے عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں عالمی مبصرین کو جانے کی اجازت دے اور وہاں بھارتی جبر کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
کشمیر کی صورتحال کا پس منظر
بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370)ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کر دیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جب کہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کر الیے۔
آرٹیکل 370 کیا ہے؟
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا تھا۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے تھے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا تھا۔