شمالی وزیرستان میں 21 ماہ کے بچے میں پولیو کا کیس سامنے آیا ہے، یہ پاکستان میں رواں برس پولیو کا بارہواں کیس ہے اور اب تک سامنے آنے والے تمام کیسز شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
بچے کی معذوری 18 جون کو رپورٹ ہوئی تھی جس کا تعلق میر علی یونین کونسل 2 سے ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق بچے کا بایاں پاؤں مفلوج ہوچکا ہے، ترجمان وزارت صحت اور پاکستان نیشنل پولیو لیبارٹری نے بھی پولیو کیس کی باقاعدہ تصدیق کی ہے۔
وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد پولیو پروگرام متعدد بار مہمات کا انعقاد کر چکا ہے تاکہ وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی و شمالی اضلاع وائرس کے لئے حساس قرار دیئے جا چکے ہیں، پولیو کے خاتمے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے مربوط اور موثر حکمت عملی ترتیب دی ہے، وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کیلئے متعدد بار پولیو مہمات کا انعقاد کر چکے ہیں، موجودہ حکومت پولیو کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پروگرام زیادہ سے زیادہ بچوں کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے متعدد حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس میں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے صحت مند اور محفوظ مستقبل کے حقدار ہیں، تمام والدین کو حالات کی نزاکت کا احساس ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وائرس کے خاتمے کو قومی فریضہ سمجھتے ہوئے تمام پاکستانی اپنا بھرپور کردار ادا کرییں، پولیو مہم کے دوران ورکرز کے لئے اپنے دروازے کھولیں اور ہر مہم میں بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔
وفاقی سیکرٹری صحت ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے کہا کہ ‘اگر چہ پولیو کیسز ایک ہی علاقے سے رپورٹ ہورہے ہیں تاہم ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کو ہر مہم میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔
خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع بشمول جنوبی و شمالی وزیرستان ، ڈی آئی خان ، بنوں، ٹانک اور لکی مروت پولیو وائرس کے حوالے سے حساس قرار دیے جا چکے ہیں۔
بنوں میں بھی رواں سال اپریل اور مئی کے درمیان 2 مثبت ماحولیاتی نمونے بھی رپورٹ کیے گئے جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پولیو وائرس کی منتقلی صرف شمالی وزیرستان تک محدود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس 27 جنوری کو ملک میں پولیو کیسز رپورٹ نہ ہونے کا ایک سال مکمل ہوا تھا اور اس کے بعد بھی پندرہویں مہینے تک ملک میں پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔
بعد ازاں رواں سال اپریل میں شمالی وزیرستان میں پولیو کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا جو رواں برس عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والا تیسرا کیس تھا۔
اس سے قبل 2021 میں واحد کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوا تھا تاہم دیگر صوبوں سے کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا۔
رواں برس رپورٹ ہونے والے تمام کیسز شمالی وزیرستان سے ہیں، کیسز کی وجوہات والدین کی جانب سے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار اور قطرے پیے بغیر بچوں کی انگلیوں پر جعلی نشانات لگانا ہیں۔