وزارت تجارت نے پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تجارت کے آغاز کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے اسے پروپیگنڈا قرار دیا اور کہا کہ امریکن جوئش کانگریس کی پریس ریلیز کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔
امریکن جوئش کانگریس کی جانب سے 31 مارچ کو جاری کی گئی پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رواں ہفتے پاکستان کے کھانے کی اشیا اور مصنوعات کی پہلی کھیپ اسرائیل میں آف لوڈ کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ اس تجارتی لین دین میں کراچی کے پاکستانی یہودی تاجر فیشل بن خلد اور یروشلم اور حیفا شہر کے تین اسرائیلی تاجر شامل تھے، ان میں سے بن خلد کوشر فوڈ کی صنعت سے منسلک ہیں جو یہودیوں کے لیے حلال کھانا ہے اور پاکستان میں تیاری کے بعد دنیا بھر میں سپلائی کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی تجارتی نمائشوں نے پاکستان اور اسرائیلی تاجروں کو ملاقات اور معاہدے میں مدد فراہم کی جس کی بدولت اس ہفتے پاکستانی کھیپ ترکیہ اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کے ذریعے اسرائیل بھیجی جا سکی۔
تاہم وزارت تجارت نے پاکستان اور اسرائیل کے درمیان باضابطہ حکومتی سطح پر تجارت کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے اسے پروپیگنڈا قرار دیا۔
وزارت کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ امریکن جوئش کانگریس کی پریس ریلیز کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
امریکن جوئش کانگریس پریس ریلیز سے قبل 28 مارچ کو فیشل بن خلد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں بتایا تھا کہ میں نے پاکستانی مصنوعات کی پہلی کھیپ اسرائیلی مارکیٹ کو برآمد کی ہے۔
انہوں نے اپنی اس تجارت کی ویڈیو بھی شیئر کی تھی جس میں کھجوروں، میوے اور مصالحے دیکھ جا سکتے تھے اور اس ویڈیو کو ساڑھے چھ لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں۔
فیشل بن خالد نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ یہ معاملہ اتنا بڑا تصور کیا جائے گا اور دعویٰ کیا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان سے اسرائیل مصنوعات کی تجارت کی گئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور خریداروں کو پاکستان سے براہ راست شپمنٹس کی خریداری میں کوئی مسئلہ نہیں اور اسرائیلی بینکوں کو بھی پاکستانی بینکوں میں رقم کی ادائیگی میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
اس کامیابی تجارت پر سیاستدانوں، صحافیوں اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ناصرف پاکستانی یہودی تاجر فیشل کو معلومات دیں بلکہ ان سے تفصیلات بھی طلب کیں کہ کس طرح سے اسرائیلی مارکیٹ میں کاروبار کیا جا سکتا ہے۔
عقیل یوسف نے بھی فیشل کو مبارکباد دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ اب انہیں اپنے اگلے پراجیکٹ میں آموں کی تجارت کرنی چاہیے۔
ندیم شہنشاہی نے بھی مشورہ دیا کہ اب ہمہیں ان سے زرعی ٹیکنالوجی درآمد کرنی چاہیے۔
روج نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ مشورہ دیا کہ متحدہ عرب امارات کی طرح پاکستان کو بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کر لینے چاہئیں۔