یویارک:
طبی سائنس میں ترقیوں کے باوجود اب بھی تپِ دق (ٹی بی) دنیا کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے کیونکہ اس مرض کے جراثیم تیزی سے تبدیل ہوکر دواؤں کو بے اثر کررہے ہیں لیکن دونئی دواؤں کے استعمال سے اب اس مرض کے مکمل علاج کی راہیں کُھلی ہیں۔ٹی بی کے علاج کی عالمی تنظیم ٹی بی الائنس کے صدر میل اسپیگلمان کے مطابق دو جدید طریقہ علاج سے ہر شخص کو ٹی بی کے موذی مرض سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔
ان نئے طریقہ علاج کی تفصیلات امریکی شہر سیاٹل میں ہونے والے ایک حالیہ کانفرنس میں پیش کی گئی ہے جو گزشتہ نصف صدی سے رائج ٹی بی کے طریقہ علاج کو تبدیل کرسکتی ہے۔
تاہم BPaMZ اور BPaL کے نئے طریقے سے ٹی بی کا علاج مزید آسان اور سادہ ہوگیا ہے۔ بی پی اے ایم زیڈ میں روزانہ 4 دوائیں دی جاتی ہیں۔ علاج کے اس طریقے کو 10 افریقی ممالک کے 240 افراد پرآزمایا گیا تو معمول کی ٹی بی 4 ماہ میں ٹھیک ہوگئی۔ جن مریضوں پر پرانی تمام دوائیں بے کار ہوچکی تھیں ان کے علاج میں 6 ماہ لگے جب کہ اکثر مریضوں کے تھوک میں ٹی بی کا بیکیٹریم (جراثیم) دو ماہ میں غائب ہوگیا۔
بی پی اے ایل تھراپی میں مریض کو روزانہ 3 دوائیں دی گئیں اور ہرطرح کی دواؤں سے ٹھیک نہ ہونے والے 69 میں سے 40 مریض شفایاب ہوگئے۔ صحت مند ہونے والے مریضوں کو ٹھیک ہونے میں 6 ماہ لگے جب کہ بقیہ 29 مریضوں کا علاج جاری ہے۔
واضح رہے کہ ہر سال میں دنیا میں ٹی بی کے ایک کروڑ سے زائد کیسز سامنے آتے ہیں اور ان میں سے 20 فیصد مریضوں میں ایسی ٹی بی پیدا ہوتی ہے جس پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی۔