نومنتخب صدر کی جارحانہ تجارتی حکمت عملی
واشنگٹن: نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین، کینیڈا، اور میکسیکو سے درآمد شدہ سامان پر وسیع محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ان کی پروٹیکشنسٹ پالیسیوں کی واپسی کی نشاندہی کرتا ہے۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر کہا، “20 جنوری کو اپنے پہلے ایگزیکٹو آرڈرز میں سے ایک کے تحت، میں تمام ضروری دستاویزات پر دستخط کروں گا تاکہ میکسیکو اور کینیڈا سے آنے والے تمام سامان پر 25% محصول عائد کیا جا سکے۔”
انہوں نے چین پر بھی اضافی 10% محصول لگانے کا وعدہ کیا، جس کی وجہ انہوں نے فینٹینیل کی اسمگلنگ پر بیجنگ کی ناکامی قرار دی۔
ٹرمپ کے دور کی تجارتی جنگ کی واپسی
ٹرمپ کی پہلی مدت کے دوران، انہوں نے سینکڑوں ارب ڈالر کے چینی سامان پر محصولات عائد کیے، جس کی وجہ غیر منصفانہ تجارتی طریقے، دانشورانہ املاک کی چوری، اور تجارتی خسارہ قرار دی گئی۔
چین نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے امریکی زرعی مصنوعات کو نشانہ بنایا، جس سے امریکی کسانوں کو شدید نقصان پہنچا۔
اقتصادی اور سفارتی ردعمل
ٹرمپ کے حالیہ اعلان کے جواب میں چین اور کینیڈا نے فوری ردعمل دیا۔ چین کے سفارتخانے کے ترجمان لیو پینگیو نے تجارتی تعاون کو باہمی فائدہ مند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔
کینیڈا نے اپنی امریکی توانائی کی برآمدات میں اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ وہ مسائل پر بات چیت جاری رکھے گا۔ نائب وزیراعظم کرسٹیا فری لینڈ نے کہا کہ ان کی حکومت نومنتخب انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔
USMCA اور قومی سلامتی کے جواز پر اثرات
امریکہ، میکسیکو، اور کینیڈا کے درمیان تجارتی معاہدہ (USMCA) پہلے ہی تناؤ کا شکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی نئی محصولات معاہدے پر مزید دباؤ ڈال سکتی ہیں، خاص طور پر جب وہ قومی سلامتی کے خدشات کو فینٹینیل اور امیگریشن کے معاملات پر استعمال کر رہے ہیں۔
معاشی مسائل: ترقی اور افراط زر کا خطرہ
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وسیع محصولات اقتصادی ترقی کو سست کر سکتے ہیں اور افراط زر کو بڑھا سکتے ہیں، کیونکہ درآمد کنندگان عموماً محصولات کے اخراجات صارفین پر منتقل کرتے ہیں۔ تاہم، ٹرمپ کے مشیر محصولات کو تجارتی سودے کے لیے ایک طاقتور آلہ سمجھتے ہیں۔
نئی ٹیم اور چین پر سخت پالیسی
ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہاورڈ لٹ نک کو اپنا وزیر تجارت مقرر کریں گے، جو چین کے سخت ناقد ہیں۔ لٹ نک نے چینی مصنوعات پر 60% اور دیگر تمام درآمدات پر 10% محصول کی حمایت کی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ چین پر محصولات زیادہ امکان رکھتے ہیں، جبکہ USMCA کے 2026 میں دوبارہ مذاکرات کو نئے چیلنجز کا سامنا ہوگا۔