بوسٹن:
نئی ایجادات اورٹٰیکنالوجی کے حوالے سے مشہور،’ میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی‘ (ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں میں خردبینی سویوں پرمشتمل ایسا باریک ترین کوانٹم ڈاٹ ٹیٹو بنایا ہے جو کئی برسوں جلد کے اندر رہتے ہوئے ویکسین کے ہر عمل کا حساب مرتب رکھتا ہے اوراسے دیکھ کر ماہرین کسی مریض کے متعلق بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں۔
ویکسین ہمیں کئی امراض سے محفوظ رکھتی ہیں لیکن کب، کہاں اور کتنی مقدار کی ویکسین دی گئی ہے اس کا حساب رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بالخصوص ترقی پذیر اور غریب ممالک میں بچے اکثر ویکسین لینے سے چوک جاتے ہیں اور ان کا ریکارڈ سامنے نہیں آپاتا۔
ایم آئی ٹی کے ماہرین نے انتہائی باریک خردبینی سویوں پر مشتمل ایک پٹی بنائی ہے جس میں ویکسین اور کوانٹم ڈاٹ دونوں ہی موجود ہیں اورانہیں برسوں تک جلد کے اندر رکھا جاسکتا ہے۔ یہ نظام کسی بھی شخص کی ویکسین کی تاریخ کو نوٹ کرتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے بتاتا ہے کہ کب اورکیسے ویکسین دی گئی ہے۔
صحت مند رہنے کے لیے ویکسین کے سارے عوامل پر نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر مریضوں یا بچوں کو ایک ہی ویکسین کو باربارپلاتے ہیں جس سے ویکسین کی خوراک یا ڈوز پوری ہوجائے اور جسم بیماری کے خلاف مدافعت میں مؤثر ہوجائے۔ ویکسین میں ناغہ مرض کے دوبارہ حملے کی وجہ بن سکتا ہے۔
اس ایجاد کا محور خود غریب ممالک کی عوام ہیں ۔ اس تحقیق سے وابستہ مرکزی سائنسداں ڈاکٹر کیون مک ہیوگ کہتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک میں لوگ ویکسین کارڈ گم کردیتے ہیں۔ الیکٹرانک ڈیٹا بیس نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے وہاں ہر بچے کی ویکسین کا حساب رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے اور اسی لیے یہ اہم ایجاد کی گئ ہے۔
اس ایجاد کا دل کوانٹم ڈاٹس ہیں جو بہت ہی باریک سیمی کنڈکٹر کرسٹلز ہیں اور مختلف طولِ موج کی روشنی خارج کرتے ہیں۔ کوانٹم ڈاٹ میں ڈائی خون میں ویکسین کی موجودگی نوٹ کرتی رہتی ہے۔ اس کی ساری اطلاع اسمارٹ فون سے معلوم کی جاسکتی ہے۔
کوانٹم ڈاٹس کی ڈائی کےنیچے ہر طرح کی ویکسین رکھی جاسکتی ہے اور جو مائیکرو کیپسول کی صورت میں ہوتی ہے اور اس سے آسانی سے دوا یا ویکسین کشید کرکے اسے جسم میں داخل کیا جاسکتا ہے۔ جیسے جیسے ویکسین جسم میں اترتی جاتی ہے ویسے ویسے اس کا ریکارڈ کوانٹم ڈاٹس میں جمع ہوتا رہتا ہے۔