’وقار سیٹھ کا معاملہ جوڈیشل کونسل میں جانے کا خصوصی عدالت کے فیصلے سے تعلق نہیں‘


اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان کا کہنا ہے کہ جسٹس وقار سیٹھ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جانے کا خصوصی عدالت کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔

انور منصور نے کہا کہ سپریم جوڈيشل کونسل کا معاملہ صرف جسٹس وقار سیٹھ کے جج رہنے یا نہ رہنے تک ہوگا۔

ملکی دفاع کے ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع بھی اچھے سے جانتے ہیں، ترجمان پاک فوج

اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ میرٹ پر چلے گا اس کا سپریم جوڈيشل کونسل سے کوئی تعلق نہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے گذشتہ روز کہا تھا کہ اگر سپریم جوڈيشل کونسل نے جج کو اَن فٹ ڈکلیئر کردیا تو ان کا فیصلہ بھی ختم ہوجائے گا۔

پرویز مشرف کیخلاف فیصلہ

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جو دو ایک کی اکثریت سے سنایا گیا، تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔

2 ججز نے سزائے موت دی، ایک نے بری کیا: سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سننے والے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے فیصلے کے پیرا گراف نمبر 66 میں لکھا ہے کہ پرویز مشرف کو پانچ بار سزائے موت دی جائے۔

انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر پرویز مشرف کو گرفتار کریں اور فیصلے پر عمل درآمد کریں اور اگر پرویز مشرف اس دوران انتقال کر جاتے ہیں تو ان کی لاش کو تین روز تک اسلام آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔

جسٹس وقار سیٹھ کے اس حکم سے بینچ میں شامل دیگر دونوں ججز نے اختلاف کیا ہے اور ان کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

حکومت اور فوج کے علاوہ مذہبی اسکالرز نے بھی فیصلے کے اس حصے پر شدید تنقید کی اور اسے غیر اخلاقی قرار دیا۔

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشرف کیخلاف فیصلے کے اس حصے کی بنیاد پر سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا جبکہ حکومت اس پورے فیصلے کیخلاف اپیل بھی کرے گی۔


اپنا تبصرہ لکھیں