وسل بلور کی شناخت کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے مواخذے کی کارروائی کے محرک بننے والے ممکنہ طور پر وسل بلور (حقائق سامنے لانے والے) شخص کا نام سامنے لانے پر وائٹ ہاؤس کو سخت تنقید کا سامنا ہے جبکہ ان کی اپنی جماعت کی جانب سے انہیں تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یوکرین کا اسکینڈل عیاں کرنے والے سی آئی اے کے اہلکار کا نام ظاہر کرنے والی رپورٹ کو ری ٹوئٹ کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس حرکت کو وسل بلور کو خفیہ رکھنے کی ضمانت دینے کے قانون کی خلاف ورزی سمجھا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: مواخذے کی کارروائی میں گواہی: جو بائیڈن کی تنقید کے بعد اپنے بیان پر وضاحت

ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی ریبپلکن پارٹی کے سینیٹر جون کینیڈی نے فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگر صدر ٹوئٹ میں تھوڑا تحمل کا مظاہرہ کرتے تو یہ لوگوں کے دماغ پر اثر نہیں ڈالتا تاہم صدر میری تجویز نہیں مانتے اور نہ ہی میں ان سے ایسا کرنے کی امید کرتا ہوں’۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سال 2019 کا اختتام امریکی تاریخ میں مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنے والے تیسرے صدر کے طور پر کر رہے ہیں۔

ان پر یوکرین پر 2020 کے انتخبات میں ان کے حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے الزامات ہیں۔

ڈیموکریٹ کے زیر اثر ایوان نمائندگان میں اختیارات کا ناجائز استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننے کی تاریخی تنقید ریپبلکنز کے زیر اثر سینیٹ میں پاس ہونے نہایت مشکل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے مواخذے کیلئے عائد الزامات ہاؤس کمیٹی سے منظور

وسل بلوور کے حوالے سے امریکی صدر کا ری ٹویٹ اب ان کی ٹائم لائن پر موجود نہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ اسے کس نے ہٹایا۔

سیاسی تنظیم دی ڈیموکریٹک کولیشن نے اتوار کے روز ٹویٹ میں کہا کہ ‘جہاں ڈونلڈ ٹرمپ وسل بلوور کو سامنے لانے کی کوششوں کی مسلسل حمایت کرتے رہے ہیں، ان کا یہ ری ٹویٹ 6 کروڑ 80 لاکھ فالوورز تک براہ راست نام بھیجنے کا پہلا واقعہ ثابت ہوا ہے’۔


اپنا تبصرہ لکھیں