اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے ایک مرتبہ پھر اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت 2 جون کو ہوگی جس میں وفاقی کی نمائندگی کرنے کے لیے فروغ نسیم اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے۔
بعد ازاں فروغ نسیم نے بھی مستعفی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے میرا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔
ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر دیا، ساتھ ہی اپنے اوپر اعتماد کرنے کے لیے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔استعفیٰ کی وجوہات بتاتے ہوئے سابق وزیر قانون نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں وفاق کی نمائندگی کروں گا، میرے کیس لڑنے کے دوران وزارت قانون کا قلمدان وزیراعظم کے پاس رہے گا۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی درخواست پر قاضی فائز عیسٰی ریفرنس کیس میں وفاق کی نمائندگی کروں گا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ سماعت میں وہ صرف عدالتی معاون کی حیثیت سے پیش ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی، بار کونسل یا کسی بھی شخص کے خلاف ذاتی عناد نہیں۔
سابق وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ میرے دل میں عدلیہ اور معزز جج صاحبان کے لیے عزت و احترام ہے، بطور وزیر ہمیشہ قرآن ،حدیث اور آئین کی روشنی میں فیصلے کیے، کبھی بھی قانون کے خلاف کچھ نہیں کیا۔
یاد رہے کہ سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے مستعفی ہونے کے بعد نئے اٹارنی جنرل اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کیس میں حکومت کی جانب سے پیروی کرنے سے معذرت کر لی تھی۔
چنانچہ مذکورہ کیس کی 24 فروری کو ہونے والے آخری سماعت میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے وفاقی حکومت کو نیا وکیل کل وقتی وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی کیوں کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور وزیر قانون اس کیس میں حکومت کی پیروی نہیں کررہے۔
خیال رہے اس سے قبل فروغ نسیم 26 نومبر کو سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے عہدے کی مدت سے متعلق کیس کی پیروی کے لیے وزیر قانون کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
بعد ازاں ان کے استعفیٰ منظور ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جبکہ 27 نومبر کو وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں عدالت میں اٹارنی جنرل کے ساتھ موجود تھے۔
سماعت کے اگلے روز یعنی 28 نومبر کو بھی وہ عدالت میں موجود تھے اور پاکستان بار کونسل نے ان کا لائسنس بھی بحال کردیا تھا لیکن اس کے بعد انہوں نے پی بی سی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
تاہم صرف 2 روز بعد 29 نومبر کو ان کی عہدے پر واپسی ہوگئی تھی اور ایک مرتبہ پھر انہوں نے وزیر قانون کا منصب سنبھال لیا تھا۔