وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی ہونے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر شیری رحمٰن نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ دنیا میں آم کی پیداوار والے ممالک میں پاکستان پانچویں نمبر پر ہے مگر رواں برس پانی کی شدید قلت اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی آنے کا امکان ہے، رواں برس سندھ کے بیشر علاقوں میں زرعی پانی کی 60 فیصد قلت ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ آم کی پیداوار میں کمی کے باعث کسانوں اور اس کاروبار میں شریک تمام لوگوں کی آمدنی پر منفی اثرات ہوں گے۔
وزیر موسمیاتی تبدیلی نے مزید کہا کہ ہر سال پاکستان میں آم کی پیداوار 18 لاکھ ٹن ہوتی ہے جو کہ رواں سال آدھی رہ جائے گی، سندھ اور پنجاب میں ایک ہی سال میں آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی ہونا ہم سب کے لیے تشویشناک بات ہے۔
وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق سینیٹر شیری رحمٰن پانی کی شدید قلت اور ہیٹ ویو سے مسلسل آگاہ کرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے آم کی پیداوار متاثر ہوگی۔
شیری رحمٰن نے اس بات سے بھی خبردار کیا کہ گزشتہ کئی روز سے پانی کی قلت اور گرم درجہ حرارت کا سبب بننے والی گرمی کی لہریں آنے والے برسوں میں باقاعدہ معمول بن جائیں گی۔