وائٹ بال کرکٹ؛ پاکستان کے ناکام تجربات کا سلسلہ دراز

وائٹ بال کرکٹ؛ پاکستان کے ناکام تجربات کا سلسلہ دراز


 لاہور: 

 وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان کے ناکام تجربات کا سلسلہ دراز ہوگیا تاہم ورلڈکپ 2019کے بعد 11ون ڈے میچز میں مجموعی طور پر27 کرکٹرز آزمائے گئے۔وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہیں تو سلیکشن میں بھی مستقل مزاجی کی کمی نظر آتی ہے،ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘ کے مطابق اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ ورلڈکپ 2019کے بعد پاکستان نے 11ون ڈے میچز میں مجموعی طور پر 27 کرکٹرز کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا۔

دوسری جانب34ٹی ٹوئنٹی میں 38کھلاڑی ایکشن میں نظر آئے،کئی پلیئرزکو جلد بازی میں گرین شرٹ پہنا دی گئی، اس کے بعد مناسب مواقع دینے کے بجائے باہر بٹھانے میں بھی دیر نہیں لگائی،بعض کو بہتر کارکردگی کے باوجود ایک یا2 میچزکے بعد منظر نامے سے ہٹا دیاگیا۔

ٹی ٹوئنٹی میں نمبرون ہونے کے باوجود کپتان سرفراز احمد کو بھی تبدیل کردیا گیا، ستمبر2019سے دسمبر2020تک مصباح الحق اور رواں سال جنوری سے محمد وسیم کے بطور چیف سلیکٹر دور میں تبدیلیوں کی لہر جاری رہی اور ناکام تجربات کا سلسلہ اب تک برقرار ہے۔

ڈومیسٹک سیزن میں محمد حفیظ(62) کے بعد سب سے زیادہ 56چھکے لگانے والے خوشدل شاہ ایک ون ڈے اور 9ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل پائے،جولائی2016کے بعد ایک روزہ میچز میں شاہین شاہ آفریدی، حسن علی،محمد نواز اور شاداب خان سے بہتر ایوریج رکھنے والے عثمان شنواری کو بھی باہر کردیاگیا۔

جولائی 2018 کے بعد ون ڈے کرکٹ میں نمبر7،8پر50سے زائد کی اوسط والے جوزبٹلر اور گلین میکسویل کے بعد تیسرے نمبر پر موجود عماد وسیم کو بھی اس فارمیٹ کے لیے موزوں نہیں سمجھا گیا،بہتر کارکردگی کے باوجود عابد علی ون ڈے اسکواڈ سے باہر ہوئے،شان مسعود اور محمد موسٰی سمیت کئی کرکٹرز بھی بہتر کارکردگی کے باوجود تجربات کی بھینٹ چڑھ گئے۔


اپنا تبصرہ لکھیں