اسلام آباد: لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبد العزیز اور 6 دیگر افراد کے خلاف حکومتی حکم کی نافرمانی، خوف پھیلانے اور ریاست کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مطابق ایس ایچ او انسپکٹر محمد ولایت کی شکایت پر مقدمہ آبپارہ پولیس اسٹیشن میں مولانا عبدالعزیز اور 6 دیگر افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ سیکشن 505 بی (عوامی املاک کو نقصان پہنچانے) اور 188 (ریاستی حکام کے حکم کی نافرمانی) کے تحت درج کیا گیا۔
آبپارہ پولیس کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نماز جمعہ کے اجتماع پر پابندی کے باوجود مولانا عبدالعزیزنے لال مسجد میں لوگوں کو جمعہ کی نماز کے لیے جمع کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا عبدالعزیز نے لوگوں کے جذبات کو بھڑکایا۔
پولیس کے مطابق مسجد کے آس پاس تعینات عہدیداروں نے مولانا عبدالعزیز کو اجتماع پر پابندی اور لاؤڈ اسپیکر کے غلط استعمال سے آگاہ کیا لیکن انہوں نے نظرانداز کیا۔
پولیس نے بتایا کہ مسجد میں 400 کے قریب لوگ جمع ہوئے جن کے جذبات کو اکسایا گیا۔
ایک پولیس افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اس معاملے میں اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کے جاری کردہ حکم کی نافرمانی پر خطیب اور 2 دیگر افراد کے خلاف گولرا پولیس میں الگ مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ خطیب کو مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا لیکن دیگر 2 افراد مفرور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد نے ای 11/4 میں بلال مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع کی پابندی کی خلاف ورزی کی تھی۔
ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں 200 افراد مسجد میں جمع ہوگئے جس سے ان کی جان اور دوسروں کی جان کو وائرس سے خطرہ تھا۔
دوسری جانب دارالحکومت انتظامیہ نے پولیس کو ہدایت کی وہ نماز جمعہ میں اجتماع پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی مساجد، خطیبوں اور اماموں سے متعلق ساری معلومات مرتب کریں۔
دارالحکومت کے ہر تھانے میں 3 سے 4 اماموں اور خطیبوں کو گرفتار کیا لیکن انہیں انتباہ کے بعد رہا کردیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کا اعلان ہونے کے بعد سے دارالحکومت میں انتظامیہ کے حکم کی نافرمانی کے کل 121 مقدمات درج ہوئے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لگائی گئی مختلف سرگرمیوں پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر تقریباً 424 افراد کے خلاف مقدمہ درج اور ان کو گرفتار کیا گیا۔
خلاف ورزیوں میں عوامی اجتماعات، مسافر گاڑیاں چلانے اور دکانیں کھولنا شامل ہیں۔
تمام مبینہ خلاف ورزی کرنے والوں کو مزید کارروائی کے لیے مجسٹریٹ اور اسسٹنٹ کمشنرز کی عدالت میں پیش کیا گیا۔