بھارتی میڈیا تو وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریفوں میں مصروف ہے تاہم عالمی مزاحیہ تنقیدی شو ’لاسٹ ویک ٹو نائٹ ود جان اولیور‘ کے شو کو بھارت میں آن لائن نشر کرنے سے روک دیا گیا۔
سیاسی مزاحیہ تنقید نگار و کامیڈین جان اولیور کا شو’ لاسٹ ویک ٹو نائٹ‘ کا شمار دنیا کے معروف ترین شوز میں ہوتا ہے۔
مذکورہ شو ویب اسٹریمنگ امریکی چینل ’ایچ بی او‘ پر نشر کیا جاتا ہے تاہم مذکورہ شو کو ڈزنی اسٹوڈیو اپنے ویب اسٹریمنگ چینلز پر بھی ریلیز کرتا ہے۔
’لاسٹ ویک ٹو نائٹ ود جان اولیور‘ کے شوز کو ’ڈزنی‘ اسٹوڈیو ہر ملک میں اپنے مقامی ویب اسٹریمنگ چینلز پرریلیز کرتا ہےرہا ہے اور ماضی میں اس شو کو بھارت میں بھی جاری کیا جاتا رہا ہے۔
جان اولیور نے 23 فروری کو کیے گئے شو میں امریکی وزیر اعظم ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت سمیت بھارتی وزیر اعظم کی انتہاپسندی، ہندوستان میں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور نریندر مودی کی جانب سے ماضی میں ریاست گجرات میں کیے گئے مسلمانوں کے قتل عام پر بات کی تھی۔
جان اولیور کے مذکورہ شو کو اگرچہ محض 3 دن میں یوٹیوب پر 52 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے تاہم اس شو کو انڈیا میں ’ہاٹ اسٹار‘ پر ریلیز نہ کیے جانے پر کئی لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا۔
بھارت کے کئی ٹوئٹر صارفین نے جان اولیور کے تازہ شو کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے حیرانی کا اظہار کیا کہ جس شو کو 52 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے، اسے انڈیا میں ریلیز کیوں نہیں کیا جا رہا؟
4.2 million views for John Oliver’s show on Modi on YouTube, even if HotStar has chosen to not upload the episode in Indiahttps://www.youtube.com/watch?v=qVIXUhZ2AWs …
ساتھ ہی کئی افراد نے جان اولیور سے اتفاق کیا کہ بالآخر مغربی میڈیا کو وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی سیاسی جماعت ’بھارتی جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کا نظریہ سمجھ آگیا اور وہ جان گئے کہ دراصل ’بی جے پی‘ نیونازی ہی ہے۔
تاہم چند افراد نے جان اولیور پر تنقید بھی کی اور دعویٰ کیا کہ پروگرام میں بھارت سے متعلق پیش کیے گئے کچھ حقائق غیر حقیقی ہیں اور میزبان نے ریسرچ کیے بغیر کچھ نشریاتی اداروں کی رپورٹس پر اکتفا کیا۔

جان اولیور کے تقریبا 20 منٹ دورانیے کے مزاحیہ تنقیدی پروگرام میں انہیں نہ صرف نریندر مودی بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کرتے ہوئےسنا جا سکتا ہے۔
جان اولیور کا مذکورہ پروگرام ڈونلڈ ٹرمپ کے 24 فروری کو بھارت پہنچنے سے ایک دن قبل نشر کیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ کے ہمراہ محبت کی نشانی تاج محل کا دورہ بھی کریں گے۔
میزبان نے ہلکے پھلکے انداز میں تنقید کرتےہوئے کہا تھا کہ ’دیکھیں کیا ظلم ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ محبت کی نشانی کا دورہ کریں گے‘
Namaste @iamjohnoliver
Thank you for saying it clearly and showing the true reality of BJP to the rest of the world.
Indians love you
کامیڈین کا اشارہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کے درمیان ماضی میں کشیدہ تعلقات کی خبروں کی جانب تھا۔
اسی طرح انہوں نےپروگرام میں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ’بھارتی قوم کے والد‘ قرار دے چکے ہیں جب کہ یہ اعزاز مہاتما گاندھی کو حاصل ہے۔
“The RSS is inspired from Nazi Ideology and Hitler.”
This episode from @iamjohnoliver about Modi, RSS and CAA is lit. Finally the Western Media has understood that BJP and RSS are Neo-Nazis.
جان اولیور کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی کی تعریف میں زمین و آسمان ایک کرتے ہوئے انہیں عظیم شخص قرار دیا اور یہ بھول گئے کہ ان کی حکومت میں ہی ہے گزشتہ 2 ماہ سے اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں۔
جان اولیور نے اپنے پروگرام میں 2002 میں نریندر مودی کی جانب سے ریاست گجرات میں کرائے گئے مسلمانوں کے قتل عام کا ذکر بھی کیا اور یہ بھی بتایا کہ ان کا تعلق جس سیاسی جماعت سے ہے وہ کتنی تنگ ںظر ہے اور اس کے نظریات کیا ہیں؟
جان اولیور کے مذکورہ پروگرام کو جہاں بھارتیوں نے سراہا وہیں دیگر ممالک کے افراد نے بھی ان کی تعریف کی مگر ان کےپروگرام کو بھارت میں یوٹیوب پر ریلیز کرنے سے روک دیا گیا۔
STILL a few B&D anchors & actors past their prime who dont understand why people are risking their lives for past 2 months to oppose #CAA_NRC_NPR@iamjohnoliver explains CAA – as if to a 5yr old – and why you cannot separate it from the proposed NRC.https://www.youtube.com/watch?v=qVIXUhZ2AWs …