موگلی کا کردار کس حقیقی شخصیت سے متاثر ہے؟

موگلی کا کردار کس حقیقی شخصیت سے متاثر ہے؟


اسی شخص نے جنگل بک کے مصنف کو متاثر کیا تھا جس کے بعد کتاب تحریر ہوئی مگر حقیقی کہانی اتنی پرمسرت نہیں جتنی موگلی کی تھی۔

ہوا کچھ یوں کہ جب شکاری شکار کرنے جنگل میں گئے تو انہوں نے ایک 6 سل کے بچے کو بھیڑیوں کے ساتھ ایک غارمیں جاتے دیکھا۔

یہ بچہ کوئی عام بچہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک ایسا بچہ تھا جو جانوروں کی طرح زندگی گزارتا تھا۔

شکاریوں نے جب اس بچے کو بھیڑیوں کے ہمراہ غار میں جاتے دیکھا تو ان میں تجسس پیدا ہوا اس بچے کے بارے میں جاننے کا۔

جب بچہ غار میں چلا گیا تو شکاری بھی اس کے پیچھے گئے اور غار کے سامنے آگ بھڑکا کر بھیڑیوں اور بچے کو باہر نکالا۔

اس کے بعد وہ شکاری بھیڑیوں کو مار کر بچے کو اپنے ساتھ لے گئے۔

بعدازاں شکاریوں نے اس بچے کو یتیم خانے میں پہنچا دیا جہاں اس کا نام سنیچر رکھا گیا، یتیم خانے میں اس بچے کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہاں تک کے یتیم خانے کے عہدیدار اسے پاگل سمجھے تھے، یتیم خانے میں متعدد افراد نے کوشش کی مگر وہ کبھی بولنے، پڑھنے یا لکھنے کے قابل نہیں ہوسکا۔

ساری کوششوں کے باوجود وہ دیگر افراد سے بات چیت جانوروں کی آواز  میں کرتا تھا اور چاروں ہاتھوں پیروں پر چلتا تھا۔

کافی عرصے بعد اس بچے نے انسانوں کی طرح چلنا سیکھ لیا لیکن کپڑے پہننے میں مشکلات کا سامنا ہوتا تھا۔

حیران کن بات یہ تھی کہ وہ انسانوں میں رہنے کے باوجود پکا ہوا گوشت نہیں کھاتا تھا اور دانتوں کو ہڈیوں سے تیز کرتا رہتا تھا۔

دینا سنیچر نامی بچے نے یتیم خانے میں ایک دوسرے بچے کو دوست بھی بنایا تھا کیونکہ وہ بچہ بھی جانوروں کے ساتھ رہ چکا تھا۔

دینا سنیچر نے 10 سال انسانوں کے ساتھ گزارے لیکن اس کا قد محض 5 فٹ کا تھا جبکہ دانت بہت بڑے تھے۔

بعدازاں دینا سنیچر انسانی عادات کو اپنایا تھا، اس نے تمباکو نوشی شروع کر دی تھی جس کے نتیجے میں وہ تپ دق (ٹی بی) کا شکار ہوگیا تھا۔

اسی بیماری کے نتیجے میں 1895 میں 29 سال کی عمر میں وہ دنیا سے چل بسا۔

واضح رہے کہ اسی کہانی سے متاثر ہوکر جوزف رڈیارڈ کپلنگ نے اپنی مشہور زمانہ کتاب تحریر کی مگر انہوں نے کبھی واضح طور پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ موگلی کا کردار دینا سنیچر سے متاثر تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں