دنیابھرمیں موٹاپا اورمیٹابولک امراض کی شرح میں تیزی سےاضافہ دیکھنےمیں آرہاہے۔ موٹاپابڑھنے کی اہم ترین وجہ امریکی تحقیق میں سامنے آگئی۔
بیلوریونیورسٹی کی تحقیق میں بتایاگیاکہ ٹیکنالوجی عام ہونے کے سبب سست طرز زندگی بڑھ رہا ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کم خرچ کی جاتی ہے، اور اسے امریکا اور دنیا بھر میں موٹاپا بڑھنے کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔
امریکی تحقیق میں دریافت کیاگیا کہ ایمیزون میں بچے جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں اور سست طرز زندگی گزارنے والے بچوں کے مقابلے میں زیادہ کیلوریز جلاتے ہیں۔
ریسرچرز نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی جسم مختلف تناظر میں توانائی کے حوالے لچک دار توازن رکھتا ہے، مگر بہت زیادہ کھانا اور بہت کم چلنا پھرنا طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں اضافےیا موٹاپا بڑھنے کا باعث بنتا ہے۔
جریدے سائنس ایڈوانسز میں شائع ایک ریسرچ میں بتایا گیا کہ لوگ جوغذا عام طور پر استعمال کرتے ہیں وہ مختلف سرگرمیوں جیسے ورزش اور میٹابولک کاموں کی توانائی طور پر استعمال ہوتی ہے اور اسی طرح لوگ روزانہ کیلوریز جلاتے ہیں۔
زیادہ ورزش ، زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد دیتا ہے مگر اس روایتی ماڈل کو تحقیقی رپورٹس میں چیلنج کرتے ہوئے عندیہ دیا گیا کہ روزانہ کی جسمانی توانائی خرچ کے درمیان باریک خلا ہے، اس حوالے سے کوئی تحقیق نہیں ہوئی تھی جس میں مشکل ماحول میں بچوں کی جسمانی توانائی کے حوالے سے روشنی ڈالی گئی ہو۔
ریسرچ میں یہ دیکھا گیا کہ بچے غذائی کیلوریز کو کس طرح خرچ کرتے ہیں اور انہوں نے ایمیزون کے 44 بچوں کے جسمانی توانائی کے ڈیٹا کا موازنہ امریکا اور برطانیہ کے بچوں سے کیا۔
ایکواڈور سے تعلق رکھنے والے ایمیزون خطے کے بچوں کا ماحول بہت مشکل ہے یعنی شکار، ماہی گیری اور دیگر کام، تو ان کی جسمانی توانائی کے پیمانے کو جاننے کے لیے مختلف آلات اور طریقہ کار استعمال کیے گئے۔
روزانہ دوسیبوں کااستعمال کرنےکےنتائج
اس ریسرچ کے نتائج سےیہ بات سامنے آئی کہ یہ بچے ترقی یافتہ ممالک کے بچوں کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ متحرک ہیں، جبکہ ان میں ریسٹنگ انرجی کا استعمال امریکا و برطانیہ کے بچوں کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے جس سے ان کی مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے۔
ریسرچ سے پتا چلا کہ غذا میں تیزی سے تبدیلی اور توانائی کے ذخائر خرچ نہ ہونے کے ساتھ دنیا بھر میں موٹاپے کی وبا پھیل رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ روزانہ ہلکی پھلکی ورزش صحت اور جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ اس سے کھانے کی خواہش، مسلز کے حجم اور دیگر عناصر پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ریسرچرزکہتے ہیں کہ اس حوالے سے مستقبل میں تحقیق کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس میں مختلف ممالک کے بچوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔