کینیا میں 3 روز قبل مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی میت اسلام آباد پہنچا دی گئی۔
مقتول سینئر صحافی کی بیوہ جویریہ صدیق نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’میرا ارشد واپس آگیا لیکن تابوت میں‘۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں تابوت دکھایا گیا۔
مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ان کی میت کی واپسی کے موقع پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی جن میں میڈیا برادری کے ارکان اور سیاستدان بھی شامل تھے۔
مرحوم کی بیوہ جویریہ صدیق نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی تدفین جمعرات کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایچ الیون قبرستان میں کی جائے گی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بھی اسلام آباد ایئرپورٹ کی صورتحال پر ٹوئٹ کی۔
خیال رہے کہ معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
کینیا کی پولیس نے نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔
کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس بدقسمت واقعے پر شرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔
ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کی از سر نو تشکیل
پاکستانی سینئر صحافی ارشد شریف کی کینیا میں 3 روز قبل مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے وزارت داخلہ نے قائم کمیٹی کی از سر نو تشکیل کرتے ہوئے 2 رکنی کمیٹی کا نیا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
نئے نوٹی فکیشن کے مطابق 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی میں ڈائریکٹر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اطہر وحید اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل انویسٹی گیشن بیورو (آئی بی) شاہد حامد شامل ہوں گے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی ارشد شریف کی ہلاکت کے معاملے کے حقائق جاننے کے لیے فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ اور کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام تحقیقاتی ٹیم کی معاونت کریں گے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق تحقیقاتی ٹیم ارشد شریف کی ہلاکت کے حقائق کے حوالے سے کینیا کی پولیس اور حکام سے ملے گی اور اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان کی تعداد 3 تھی جس میں آئی ایس آئی کے افسر لیفٹیننٹ کرنل سعد احمد بھی شامل تھے جن کا نام آج جاری کیے گئے نوٹی فکیشن سے نکال دیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئر پر جاری اپنے بیان میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بتایا کہ سینئر صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل سے متعلق حقائق جاننے کے لیے ایف آئی اے اور انٹیلی ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی اور ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کرے گی اور حتمی رپورٹ وزارتِ داخلہ کو پیش کرے گی۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے معروف صحافی ارشد شریف کے اتوار کو کینیا میں قتل کے واقعے کی کی تحقیقات کرانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے معاملے کی تحقیقات کرانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن کے سربراہ حقائق کے تعین کے لیے سول سوسائٹی اور میڈیا سے بھی رکن شامل کر سکیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے یہ فیصلہ مرحوم ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے اصل حقائق کے تعین کے لیے کیا ہے۔
بعد ازاں، سعودی عرب سے جاری اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اعلیٰ عدالتی کمیشن سے اس واقعے کی شفاف تحقیقات کروائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ واقعہ کو ہم سب کے لیے قابل افسوس ہے، اس کی بے لاگ اور شفاف تحقیق ہوگی اور حقائق پوری قوم کے سامنے لائے جائیں گے۔
اسی دوران پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد ہونے والی الزام تراشی پر مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مہم سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے اس کا تعین ہونا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی چینل ’24 نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آج جی ایچ کیو کی جانب سے حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس افسوس ناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائے اور اس کے جو بھی عوامل اور محرکات تھے ان کو بھرپور طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بہت ضروری ہے کہ اس کی اعلیٰ سطح پر مکمل تحقیقات کی جائیں، گو کہ کینیا کی حکومت اور ان کی پولیس نے تسلیم کیا ہے کہ یہ واقعہ پولیس کی ایک کیس میں شناخت کے حوالے سے غلطی تھی‘۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ’اس کے ساتھ ساتھ ان حالات پر بہت سے سوالات اٹھے ہیں، جن پر ہمارا خیال ہے کہ بہت اعلیٰ سطح کی انکوائری ہونی چاہیے تاکہ تمام چیزوں کو منطقی انجام تک لے جایا جاسکے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جو بھی لوگ یہ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، اس کو ختم کردینا چاہیے، بدقسمتی سے بہت زیادہ ان چیزوں کے اوپر الزام تراشیاں کرتے ہیں اور سانحے کو جواز بنا کر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں‘۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’ان تمام چیزوں کو دیکھنے کے لیے مکمل تفتیش اور تحقیق بہت ضروری ہے تاکہ ان سب کو جواب مل سکے‘۔
اس سے قبل پاکستان کی صحافی برادری نے بھی معروف صحافی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔