مضبوط قلعے پر کینگروز کا حملہ ناکام بنانے کی تیاری تیز

مضبوط قلعے پر کینگروز کا حملہ ناکام بنانے کی تیاری تیز


 کراچی:  مضبوط قلعے پر کینگروز کا حملہ ناکام بنانے کی تیاری تیزہوگئی جب کہ کراچی ٹیسٹ جیتنے کیلیے پاکستان کی نگاہیں نئی کمک پر مرکوز ہیں۔

دنیا بھر میں ہدف تنقید بننے والی بے جان پچ پر کھیلا جانے والا راولپنڈی ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں کراچی پہنچ چکی ہیں،سیریز کا دوسرا میچ ہفتے کو شروع ہوگا،نیشنل اسٹیڈیم کی پچ روایتی طور پر اسپنرز کیلیے سازگار ہوتی ہے لیکن شام کو چلنے والی تیزہواؤں کا پیسرز بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

حسن علی اور فہیم اشرف کی انجریز جبکہ حارث رؤف کے کورونا کا شکار ہونے کی وجہ سے پہلے ٹیسٹ میں شاہین شاہ آفریدی کا ساتھ دینے کیلیے نسیم شاہ کو پلیئنگ الیون میں شامل کیا گیا تھا،کپتان بابر اعظم کہہ چکے کہ اہم بولرز کی دستیابی کے بعد بولنگ کا شعبہ مضبوط ہوگا،موجودہ وسائل کو دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ نسیم شاہ کی جگہ حسن علی کا انتخاب کیا جائے گا۔

حارث رؤف کا نام بھی زیر غور آئے گا،راولپنڈی میں ساجد خان زیادہ کامیاب نہیں رہے،بولنگ میں ورائٹی لانے کیلیے لیگ اسپنر زاہد محمود کو موقع دیا جاسکتا ہے، فہیم اشرف کراچی آمد کے بعد کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے دستیاب نہیں رہے۔

دوسری جانب پہلے ٹیسٹ میں پاکستان کی صرف 4وکٹیں حاصل کرنے والے کینگروز کو بھی حکمت عملی پر ازسر نو غور کرنا ہوگا،ان 4میں ایک شکار اسپیشلسٹ اسپنر ناتھن لائن، دوسرا پارٹ ٹائم سلو بولر لبوشین نے کیا۔

ایک وکٹ پیسر پیٹ کمنز کے حصے میں آئی،بابر اعظم رن آؤٹ ہوئے تھے، مہمان بیٹنگ لائن سے تو چھیڑ چھاڑ کی توقع نہیں،البتہ بولنگ میں مچل سویپسن کو موقع دیے جانے کا قوی امکان ہے،لیگ اسپنر شین وارن نے 2007میں اپنا آخری ٹیسٹ انگلینڈ کیخلاف سڈنی میں کھیلا تھا،2009میں برائس میک گین اپنے کیریئر کے واحد میچ میں جنوبی افریقہ کیخلاف کیپ ٹاؤن میں149رنز دے کر کوئی وکٹ نہ لے پائے،اس کے بعد آسٹریلیا نے کسی لیگ اسپنر کو آزمانے کا تجربہ نہیں کیا۔

مہمان کپتان پیٹ کمنز کا کہنا ہے کہ مچل سویپسن جیسے رسٹ اسپنر ٹیم کیلیے ایک اثاثہ ہیں،ہم کراچی کی کنڈیشنز دیکھیں گے،اگر 2 اسپنرز کھلانے کا فیصلہ کیا گیا تو سویپسن مضبوط امیدوار ہوں گے۔

یاد رہے کہ نیشنل اسٹیڈیم کو پاکستان کا مضبوط قلعہ کہا جاتا ہے،یہاں گرین کیپس نے 43 ٹیسٹ میں 23فتوحات سمیٹیں، صرف 2میں شکست ہوئی،18میچ ڈرا ہوئے، پاکستان نے جنوری 2021میں یہاں کھیلے جانے والے گذشتہ ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کو 7وکٹ سے مات دی تھی،اس سے قبل دسمبر2019میں سری لنکا کو بھی 263رنز سے زیر کرلیا تھا، پاکستان کا آسٹریلیا کیخلاف ریکارڈ بھی شاندار ہے،میزبان ٹیم نے 8میں سے 5میچز میں فتح پائی،کینگروز کو ابھی تک پہلی کامیابی کی تلاش رہی ہے،3میچز ڈرا ہوئے،پاکستان کا یہاں آسٹریلیا کیخلاف زیادہ سے زیادہ ٹوٹل 469اورکم سے کم 199رہا ہے، گرین کیپس کی 4مسلسل فتوحات کے بعد دونوں ٹیمیں گذشتہ ٹور کے دوران اکتوبر 1998میں آمنے سامنے ہوئیں تو میچ ڈرا ہوگیا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں