پیساڈینا، کیلیفورنیا:
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ کی جانب سے مریخ پر بھیجے گئے مشن ’’ہائی رائز‘‘ کے سیارچے نے 2011 میں مریخی سطح کی ایک تصویر لی تھی جس میں گول آتش فشاں جیسا ایک پہاڑ دکھائی دے رہا ہے جس کے درمیان ایک گہرا سوراخ ہے۔
گزشتہ روز ایک بار پھر جاری کیے جانے کے بعد، یہ تصویر سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر وائرل ہورہی ہے جس کے بارے میں لوگ تجسس کا شکار ہیں۔
جس جگہ کی یہ تصویر ہے اسے ’’پاوونس مونز‘‘ کہا جاتا ہے، جو آج ایک مردہ آتش فشاں ہے۔
اپنی منفرد اور عجیب و غریب ساخت کی وجہ سے اس آتش فشانی سوراخ نے ماہرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلی کیونکہ اس طرح کے دہانے زمین پر بھی بنتے ہیں کہ جب کسی آتش فشاں سے لاوا نکل جانے کے بعد کھوکھلی ’’لاوا ٹیوب‘‘ باقی رہ جاتی ہے۔ زمین پر بیشتر غار اسی طرح سے وجود میں آئے ہیں۔
مریخ پر آج سے 9 سال پہلے دریافت ہونے والی یہ لاوا ٹیوب اس لحاظ سے منفرد ہے کہ بظاہر یہ بالکل عمودی ہے یعنی اس کا دہانہ آسمان کی طرف کھل رہا ہے؛ جبکہ اس کی تہہ سے سرخ روشنی نکلتی ہوئی محسوس ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ ایسی لاوا ٹیوبز جو بالکل عمودی ہوں اور جن کا دہانہ آسمان کی سمت ہو، انہیں ’’اسکائی لائٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔
بہرحال، یہ جتنا عجیب و غریب دکھائی رہا ہے، اتنا پراسرار ہر گز نہیں۔ ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسکائی لائٹ کا دہانہ 115 فٹ چوڑا ہے جبکہ اس کی گہرائی 95 فٹ ہے، یعنی یہ اپنی چوڑائی کے مقابلے میں کم گہرا ہے۔
اگرچہ یہ کوئی نئی دریافت ہر گز نہیں لیکن اس طرح کی پرانی لیکن دلچسپ دریافتوں اور معلومات کو نئے سرے سے عوام کے سامنے پیش کرنے کا مقصد خلائی تحقیق میں عام لوگوں کی دلچسپی برقرار رکھنا ہوتا ہے؛ اور اس معاملے میں ’’ناسا‘‘ بلاشبہ سب سے آگے ہے۔