متعدد تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں اگرچہ مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں لیکن وہ علاج اور طبی امداد لینے سے نہیں کتراتیں جب کہ مرد زیادہ تر ڈپریشن کو چھپاتے ہیں۔
طبی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور امریکی محکمہ صحت سمیت دیگر ممالک کے اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں ڈپریشن کے باعث مردوں کی جانب سے خودکشی کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں خواتین صنفی تفریق سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوتی ہیں لیکن وہ طبی امداد لینے سے نہیں کتراتیں، وہ ڈپریشن کا علاج کرواتی ہیں اور ڈاکٹرز سے رجوع بھی کرتی ہیں۔
متعدد تحقیقات سے معلوم ہوا کہ خواتین ڈپریشن یا انزائٹی کا شکار ہونے کے بعد نہ صرف اس معاملے پر بات کرتی ہیں بلکہ وہ رضاکارانہ طور پر بھی کھل کر ڈپریشن کا اظہار کرتی ہیں جب کہ مرد ایسا نہیں کرتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپریشن اور مرد ہونے کے دباوؐ کی وجہ سے دنیا بھر میں ڈپریشن کے شکار مردوں کی جانب سے خودکشی کرنے کے امکانات 4 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔
امریکا سمیت متعدد ممالک میں مردوں کی جانب سے کی جانے والی خودکشیوں میں سے 80 فیصد خودکشی کے کیس ڈپریشن میں مبتلا مردوں کے ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مردوں پر دنیا بھر میں ڈپریشن کو ظاہر نہ کرنے کا دباؤ ہوتا ہے اور وہ اپنی صنف کی وجہ سے بھی ذہنی مسائل پر بات نہیں کرتے اور انہیں چھپاتے ہیں۔