مخصوص قرضوں کو معاف کرنے کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف


عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیا نے کہا ہے کہ چند قرضے پائیدار نہیں ہیں اور جس کو ازسر نو مرتب کرنے یا معاف کرنے کی ضرورت ہے۔

کرسٹالینا جیورجیا نے رواں ہفتے کے آغاز میں آئی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں حکومتوں کو غیر محفوظ ترین طبی عملے کی حفاظت کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پیسے خرچ کرنے بھی زور دیا۔

ان کاکہنا تھا کہ ‘چند معاملات میں یہ ممکن ہے کہ قرض پائیدار نہیں اس لیے چند اقدامات کرنے ہوں گے چاہے از سر نومنظم یا ترتیب دیا جائے یا بعض پہلووں سے اس قرض کو معاف کردیا جائے’۔

واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ہیڈکوارٹر سے جیورجیا کے انٹرویو کے اقتباسات جاری کیے گئے ہیں جس میں ان کا ماننا ہے کہ بحران میں مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جی-20 ممالک قرضوں میں کچھ نرمی کاوعدہ کرچکے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ امیرممالک کے رہنماؤں، اقواممتحدہ کے سیکریٹری جنرل اور مالیاتی اداروں کے سربراہان سے درخواست کی تھی کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کوقرضوں میں چھوٹ دیں تاکہ وہ جان لیوا کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے بہترانداز میں کام کرسکیں۔

وزیراعظم نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھاری قرضے چند ممالک کے لیے جان لیوا وبا اور بھوک سے اپنےشہریوں کی زندگیاں بچانے کی طرف توجہ دینے میں رکاؤٹ ہیں جو لاک ڈاؤن میں توسیع سے مزید گھمبیر ہوجائیں گے۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے قرضوں کی از سر نو ترتیب کی ضرورت کو تسلیم کیا اور کہا کہ پہلی ترجیح بیماری سے نجات ہے جو پہلے ہزاروں افراد کی جان لے چکی ہے اورپوری دنیا میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم ممالک سے صرف ایک بات کر رہے ہیں کہ برائے مہربانی اپنے ڈاکٹروں اور نرسوں پر زیادہ سے زیادہ پیسہ خرچ کریں اور مہربانی کرکے غیر محفوظ ترین طبقے کو بچانے کے لیے پیسہ استعمال کریں’۔

انٹرویو لینے والی خاتون جولی ایچنگھم نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ قرضے کے ساتھ شرائط ہوتی ہیں جس سے عوام پر خرچ میں مشکل آتی ہے اور اسی بات پر کووڈ-19 کے بحران کے دوران عمل کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

کرسٹالینا جیورجیا کاکہنا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے سامنے موجود خطرات سے آگاہ ہیں، ‘ہم ممالک میں شفافیت اور احتساب چاہتے ہیں، وہ خود ہمارے فراہم کردہ فنڈ کے استعمال کے آڈٹ کے وعدوں پر خود پورا اتررہے ہیں لیکن اس پر کوئی رسی نہیں بندھی ہوئی ہے’۔

آئی ایم ایف کی سربراہ کاکہنا تھاکہ 100 سے زیادہ ممالک نے وبا کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے اور 50 سے زائد نے فوری طور پر 18 ارب ڈالر کے لگ بھگ منظور کرنے کی درخواست کی ہے۔

جیورجیا نے عالمی معیشت کو درپیش بحران کے حد پر جائزہ پیش کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے کچھ نہیں کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ عظیم کساد بازاری کے بعد بدترین بحران ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ہے کیونکہ یہ صحت کے بحران اور معاشی ضرب دونوں پر مشتمل ہے اور یہ حقیقی معنوں میں عالمی مسئلہ ہے’۔

آئی ایم ایف کے پاس اس وقت ایک کھرب ڈالر قرضے دینے کی صلاحیت ہے جو گزشتہ مالی بحران سے 4 گنا زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے کووڈ-19 کے معاشی اثرات کو ختم کرنے کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے تحت پاکستان کو 1.386 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں