اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو یکم مئی سے قرضوں میں ریلیف ملنے کی توقع ہے جس سے ملک کو بہت فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ پاکستان کا ایک تہائی ریونیو قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتا ہے۔
جی 20 ممالک اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب ترقی پذیر معیشتوں کو ریلیف فراہم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے ایک انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان سمیت تقریباً 70 ممالک کو فائدہ ہوگا۔
خیال رہے کہ جی 20 نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن(آئی ڈی اے)میں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے میں اہل ہوں گے اور گروپ کے 76 ممالک میں سے ایک پاکستان بھی ہے۔
ان ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کی معطلی کا وقت یکم مئی سے شروع ہو کر یکم دسمبر 2020 تک جاری رہے گا۔
اس عرصے کے دوران قرضوں کی تمام سروسز کو نئے قرضوں کی شکل دے دی جائے گا جس کی ادائیگیاں جون 2022 سے قبل شروع نہیں ہوں گی اور اس کے بعد کے 3 سالوں میں ادائیگیاں کی جاسکیں گی۔
وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی رہنما اور اداروں سے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ وہ کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹ سکیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، عالمی برادری، عالمی معاشی اداروں سے اپیل کی تھی کہ اس کورونا وائرس نے پوری عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی مزید ممالک کی معیشتوں کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے ترقی پذیر ممالک کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں زرمبادلہ کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
لہٰذا ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل اپنے نظامِ صحت کو بہتر بنانے، روزگار اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے بروئے کار لا سکیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں رواں سال نمو منفی 1.5 فیصد ہوگی، آئی ایم ایف کی پیش گوئی
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 12 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کی اس اپیل کو خطوط کے ذریعے ارسال کیا گیا تھا۔
بعدازاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہماری سوچ کے عین مطابق ہے جبکہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر اور عالمی بینک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی تھی اور کل جی 20 ممالک نے بھی اس تجویز کی توثیق کردی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کا جو بیڑہ اٹھایا تھا اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی سے سرفراز کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے اس اقدام سے پاکستان سمیت 76 ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت میسر آئے گی اور اربوں ڈالرز کا فائدہ ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ قرضوں میں یہ سہولت، ابتدائی طور پر ایک سال کیلئے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق یکم مئی سے شروع ہوگا۔
وزیر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنے ریونیو کا ایک تہائی حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت ملنے سے پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہوگا۔
انتونیو گوتریس کی حمایت
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ملکوں کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نیوریارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے اپنے موقف کے عین مطابق ہے۔
انہوںنے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ رواں سال کے لیے واجب الادا قرضوں پر سود کی فوری معافی سمیت قرض کی ادائیگی میں سہولت کورونا وائرس سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیئے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ اقدام نہایت اہم ہے کہ دنیا کے غریب ترین ممالک کے محدود وسائل قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہونے کی بجائے کوروناوائرس سے نمٹنے کے لیے استعمال ہونے چاہئیں۔