غیرملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

غیرملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی 6 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی


پاکستان میں کام کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے نفع اور ڈیوڈنڈز کی بیرون ملک منتقلی مالی سال 24-2024 کے دوران بڑھ کر 2 ارب 21 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

یہ حجم 6.7 گنا اضافہ اور مالی سال 2018 کے بعد بُلند ترین سطح ہے، گزشتہ برس 33 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا منافع باہر بھیجا گیا تھا۔

غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کی منتقلی میں نمایاں اضافے کی وجہ بیگ لاک کا کلیئر ہونا ہے۔

صرف جون میں منافع کی بیرون ملک منتقلی سالانہ بنیادوں پر 23.1 گنا بڑھ کر 41 کروڑ 45 لاکھ ڈالر رہی۔

مالی سال 2024 کے دوران جن شعبہ جات میں منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا، ان میں فنانشل بزنس 63 کروڑ 86 لاکھ ڈالر (17.6 گنا اضافہ سال بہ سال)، شعبہ توانائی میں گزشتہ برس کے 4 کروڑ 40 لاکھ کے مقابلے میں 24 کروڑ 58 لاکھ ڈالر باہر منتقل کیے گئے۔

اسی طرح پیٹرولیم ریفائنگ کے شعبے میں 13 کروڑ 9 لاکھ ڈالر، کمیونیکشن میں 20 کروڑ 54 لاکھ ڈالر، کیمیکلز میں 7 کروڑ 62 لاکھ ڈالر کا منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا۔

یہ رجحان پاکستان کی معیشت کے اندر ایک اہم مالیاتی تحریک کو نمایاں کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی 28 جون کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2023 کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر بچانے کے لیے منافع اور ڈیوڈنڈ کے اخراج کو محدود کر دیا تھا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے مداخلت اور مرکزی بینک سے منافع کے اجرا کے مطالبے کے بعد اسٹیٹ بینک نے غیرملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی میں نرمی کر دی تھی۔

عالمی مالیاتی ادارے کی مداخلت سے قبل ماہرین معیشت اور تجزیہ کاروں نے اس پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے سرمایہ کاروں کی ملک میں رقم لانے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔


اپنا تبصرہ لکھیں