غزہ معاملے پر امریکا کی جانب سے اسرائیل کا ساتھ دینے پر نوجوان امریکی ووٹرز میں غصہ بڑھنے لگا۔
امریکا میں اگلے سال صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور ایسے میں موجودہ صدر جوبائیڈن کو اسرائیل کی کھل کر حمایت کرنے پر نوجوان ووٹرز کی سخت ناراضگی کا سامنا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے نوجوان ووٹرز ڈیموکریٹس سے روٹھے نظر آرہے ہیں جو کہ ڈیموکریٹس کے لیے تشویش کا باعث ہے اور اگلے انتخابات میں اس کا کافی واضح اثر پڑ سکتا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ 2 ماہ سے امریکی نوجوان ووٹرز نے خبروں اور سوشل میڈیا پر غزہ جنگ اور تباہی کی تصاویر دیکھی ہیں اور ساتھ ساتھ لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ صدر جوبائیڈن نے کھل کر اسرائیل کی حمایت کی۔
برطانوی میڈیا (بی بی سی) نے پولنگ کے حوالے سے امریکا بھر میں 6 نوجوان ڈیموکریٹک ووٹرز اور منتظمین سے بات کی، اعداد و شمار اور انٹرویوز کے مطابق انتخابات سے قبل نوجوان ووٹروں میں سیاسی اختلاف کو بڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ایک حالیہ سروے میں 18 سے 29 سال کی عمر کے رجسٹرڈ ووٹرز نے کہا کہ وہ اسرائیل پر فلسطینی کاز کی حمایت کرنے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں، ان ووٹر نے غزہ جنگ پر اسرائیل پر تنقید بھی کی جبکہ بڑی عمر کے افراد نے امریکا سے ہی حمایت کا اظہار کیا۔
سروے کے مطابق رجسٹرز ووٹرز میں سے 57 فیصد نے غزہ جنگ میں صدر جوبائیڈن کی پالیسیوں سے اختلاف کیا، 18 سے 29 سال کی عمر کے 72 فیصد ووٹرز نے اس معاملے پر امریکی صدر کی کوششوں پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹس نے 2020ء کے صدارتی انتخابات اور 2022ء کے وسط مدتی انتخابات میں کامیابی کے لیے نوجوان ووٹرز کے ٹرن آؤٹ پر انحصار کیا تھا۔
واضح رہے کہ سال 2024ء میں امریکا میں صدارتی انتخابات کا انعقاد شیڈول ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 20 ہزار 674 ہوچکی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔