غذا دماغی صحت پر نمایاں حد تک اثرانداز ہوتی ہے اور صحت بخش خوراک ذہن کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
یہ بات سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
گوتھن برگ یونیورسٹی کی تحقیق میں مختلف غذاﺅں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس کے تجزیے میں اچھی غذا ، تناﺅ، دماغی صحت اور دماغی افعال کے درمیان براہ راست تعلق کو دریافت کیا گیا۔
طبی جریدے جرنل یورپین نیورو سائیکوفارمالوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ تعلق کچھ حصوں میں مستحکم طور پر ثابت ہوا جبکہ دیگر میں غیر واضح ہے۔
مثال کے طور پر کیتون زا غذا یا ketogenic کا استعمال مرگی کے شکار بچوں کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے جبکہ وٹامن بی 12 کی کمی ناقص یاداشت میں کردار ادا کرتی ہے۔
اسی طرح بحیرہ روم کے خطے میں استعمال ہونے والی غذا جسے Mediterranean diet کہا جاتا ہے، جس میں چینی، سرخ گوشت اور چربی کا استعمال کم ہوتا ہے، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اتنے شواہد نہیں مل سکیں جو وضاحت کرسکیں کہ غذاﺅں کا مخصوص اثر کیوں ہوتا ہے۔
محقق پروفیسر سوزن ڈکشن کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جو بتاتے ہیں کہ ناقص غذا اور مزاج کے عوارض بدترین ہونے کے درمیان تعلق موجود ہے، تاہم مخصوص غذاﺅں کے طبی اثرات کے حوالے سے پائے جانے والے خیالات کی حمایت کے لیے ٹھوس شواہد نہیں مل سکے۔
محققین کا کہنا تھا کہ وٹامن ڈی کے یاداشت یا آٹزم پر اثرات کے حوالے سے ملے جلے نتائج سامنے آئے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چربی اور چینی اے ڈی ایچ ڈی پر بدتر اثرات مرتب کرتے ہیں جبکہ پھل، سبزیاں اور وٹامن سپلیمنٹس جارحیت کو کم کرتے ہیں، تاہم اس حوالے سے شواہد کمزور ہیں۔
مگر یہ دریافت کیا گیا کہ Mediterranean diet جس میں زیتون کے تیل، گریاں، بیج، پھلوں، سبزیوں، اجناس اور مچھلی وغیرہ کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کی شدت میں کمی لاتا ہے۔
مگر محققین کا کہنا تھا کہ ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیتون کے تیل میں بننے والی غذا سے ان امراض کی شدت میں کمی نہیں آتی۔
تحقیقی رپورٹس کے نتائج میں تضاد کے باوجود محققین نے بتایا کہ یہ واضح ہے کہ لوگ جو کھاتے ہیں، وہ ان کی ذہنی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ناقص غذا کا استعمال ذہنی صحت اور دماغی افعال کو متاثر کرتی ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ مزید بدتر ہوجاتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ غذائیت بالخصوص کم خوراکی اور موٹاپا دونوں مزاج اور تناﺅ کی حساسیت پر اثرانداز ہوتے ہیں، جس سے غذا، میٹابولزم اور ذہنی صحت کے درمیان مضبوط تعلق کا عندیہ ملتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق غذا سے مناسب غذائیت کے حصول میں ناکامی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صھت مند دماغ کے لیے مخصوص کیمیکلز کی کمی، جبکہ ناقص معیار کی غذا کا استعمال ایسے ہارمونز کا اخراج بڑھاتا ہ جو لوگوں کے مزاج کو بدلتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحت مند افراد کی غذائی عادات سے ذہنی صحت پر مرتب اثرات چھوٹے ہوتے ہیں اور ان اثرات کو پکڑنا مشکل ہوتا ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ غذائی سپلیمنٹس اسی وقت کام کرتے ہیں جب ناقص غذا سے کسی قسم کی جسمانی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔