عیدالفطر کے بعد لانگ مارچ کریں گے، رانا ثنااللہ

عیدالفطر کے بعد لانگ مارچ کریں گے، رانا ثنااللہ


مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ ملتوی کرنے کا فیصلہ غلط تھا تاہم عیدالفطر کے بعد لانگ مارچ کریں گے اور عید الاضحیٰ سے قبل ان کی قربانی کریں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ‘جس دن پی ڈیم ایم نے لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کیا اس کے بعد سے حکومت نے جو قلابازیاں لگانی شروع کی ہیں ہمیں اس کا اندازہ نہیں تھا اور خوشگوار حیرت ہوئی کہ یہ اس قدر پریشان تھے اور ان کی نیندیں حرام تھیں، اب یہ اس طرح خوشیاں منا رہے ہیں جیسے یہ کسی چُھری کے نیچے تھے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘لانگ مارچ غلط طور پر ملتوی ہوا ہے، ہمیں اسے جاری رکھنا چاہیے تھا، استعفوں پر جو اختلاف تھا اسے موخر کیا جاسکتا تھا یا مل بیٹھ کر فیصلہ کیا جاسکتا تھا، تاہم عیدالفطر کے بعد اور عید الاضحیٰ سے قبل ان کی قربانی کریں گے، پی ڈی ایم منظم ہو کر لانگ مارچ کا اعلان بھی کرے گی اور ملک پر مسلط اس ٹولے سے قوم کی ہر صورت جان چھڑائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدلیہ اور الیکشن کمیشن سمیت ملک کے ہر ادارے، سیاست، اخلاقیات کو تباہ کردیا ہے لہٰذا ملک کی بہتری اسی میں ہے کہ اس ٹولے کا جلد از جلد خاتمہ کیا جائے اور ملک و قوم کو اس سے آزادی دلائی جائے۔

رانا ثنااللہ نے ایک سوال پر کہا کہ ‘پیپلز پارٹی پہلے بھی استعفوں کے حق میں نہیں تھی لیکن خیال یہ تھا کہ شاید وہ سندھ میں اس کی حکومت کی وجہ سے استعفوں سے گریز کر رہی ہے اس لیے آخری اجلاس میں 9 جماعتوں نے پیپلز پارٹی کے سامنے یہ تجویز رکھی تھی کہ پہلے مرحلے میں لانچ مارچ کے ساتھ قومی اسمبلی سے استعفے دیے جائیں جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے استعفوں کو اگلے مرحلے پر رکھا جائے’۔

انہوں نے کہا کہ اب پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں گئی ہے، امید ہے کہ پیپلز پارٹی کے فیصلے کے بعد پی ڈی ایم دوبارہ سر جوڑ کر بیٹھے گی جبکہ استعفوں پر اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں گے۔

یاد رہے کہ 17 مارچ کو اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفے دینے کے حوالے سے حتمی فیصلے تک 26 مارچ کو شیڈول لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے کے حوالے سے 9 جماعتیں اس کے حق میں جبکہ پی پی پی کو اس سوچ پر تحفظات تھے اور وقت مانگا ہے کہ ہم اپنی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف رجوع کرکے پی ڈی ایم کو آگاہ کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے ان کو موقع دیا ہے اور ہمیں ان کے فیصلے کا انتظار ہوگا جب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی تصور کیا جائے گا۔

بعد ازاں پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتیں واضح روڈ میپ اور استعفے کے بعد کی حکمت عملی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے الزام عائد کیا کہ 9 جماعتوں نے پارٹی استعفوں کو لانگ مارچ سے جوڑ دیا ہے، ان سے متعدد مرتبہ اس حکمت عملی کے بارے میں پوچھا گیا جو وہ اسمبلیوں سے استعفے پیش کرنے کے بعد اختیار کریں گے لیکن ’وہ ہمارے سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہے‘۔

نیئر بخاری نے ان خبروں کی تردید کی کہ پیپلز پارٹی استعفوں سے بھاگ رہی ہے کیونکہ اگر پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ سے معاہدہ کیا ہوتا تو یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کے انتخاب میں ایسی شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔


اپنا تبصرہ لکھیں