‘عمران کو لانیوالے اسپانسرز کا ایجنڈا ایٹمی قوت پر سمجھوتا کرنے پر مجبور کرنا ہے‘


اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر  احسن اقبال کا کہنا ہےکہ عمران خان کو لانے والے اسپانسرز کا ایجنڈا کمزور معیشت سے ایٹمی قوت پر سمجھوتا کرنے پر مجبور کرنا ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی پراجیکٹ کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں نیب حکام نے احسن اقبال کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔

دورانِ سماعت احسن اقبال نے عدالت میں کہاکہ نیب سے پوچھیں کہ سعودی عرب کو باہمی قانونی معاونت کے تحت جو خط لکھا تھا اس کا کیا بنا؟ کتنے ملین ریال ریکور کیے گئے؟ نیب سے میری بینکنگ ٹرانزیکشنز کی تفصیل معلوم کریں، کیا وہ تمام ٹرانزیکشنز جائیداد کی فروخت سےحاصل ہونے والی رقم سےمتعلق نہیں؟

جوڈیشل ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ باہمی قانونی معاونت کا معاملہ ابھی پراسیس میں ہے، ریفرنس دائر کریں گے جس میں تمام تفصیل ہو گی۔

لیگی رہنما نے کہا کہ نیب 20 ماہ سے یہ معاملہ انویسٹی گیٹ کررہا ہے اور ابھی تک ریفرنس بھی دائر نہیں کیا، نیب سے پوچھیں کہ ریفرنس کب تک آجائے گا، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ 90 دن کے اندر دائر کردیں گے۔

نیب کے مؤقف پر احسن اقبال کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ 90 روز کی مدت ریمانڈ کےلیے ہے،ریفرنس دائر کرنے کے لیے نہیں۔

بعد ازاں احسن اقبال کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے لیگی رہنما کے جوڈیشل ریمانڈ میں 28 فروری تک توسیع کردی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو

عدالت میں پیشی کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر احسن اقبال نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب سے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہر پاکستانی کی گردن پر ایک لاکھ 60 ہزار کا قرض ہے، 72 سالوں میں جو قرض ایک پاکستانی پر ایک لاکھ 20 ہزار روپے تھا، ایک سال میں 40 ہزار کا قرض ایک پاکستانی پر بڑھا۔

انہوں نے کہا کہ جو پہلے سے جاری منصوبے ہیں یہ حکومت ان کو بھی مکمل نہیں کر سکی، یہ پاکستان کو معاشی طور پر دیوالیہ کرنے آئے ہیں۔

سابق وزیر نے الزام لگایاکہ سب سے بڑا مافیا عمران خان خود ہے، انہیں فارن فنڈنگ کے تحت مسلط کیا گیا ہے، پاکستان کی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے، اسپانسرزکا ایجنڈا ہے کہ ملکی معیشت کو کمزور کرکے ایٹمی قوت پر سمجھوتا کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ْ


اپنا تبصرہ لکھیں