عمران خان کے بیانیے سے پہنچنے والے نقصان کے اثرات دہائیوں تک برداشت کرنے پڑیں گے، وزیر داخلہ

عمران خان کے بیانیے سے پہنچنے والے نقصان کے اثرات دہائیوں تک برداشت کرنے پڑیں گے، وزیر داخلہ


وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے امریکی سازش کے جھوٹے بیانیے سے پوری خارجہ پالیسی اور سفارتی آداب کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے اور ملک کو اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ پاکستان کو اس کے اثرات کئی دہائیوں تک برداشت کرنے پڑیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کی چیزوں کا ادراک کرنا چاہیے ورنہ یہ قوم کو کسی حادثے سے دوچار پہنچائے گا اور ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس قوم پر اللہ کا رحم ہے کہ یہ فتنہ بے نقاب ہو رہا ہے، قوم کو اس کی شناخت ہو رہی ہے لہٰذا اب قوم کا بھی فرض ہے کہ وہ اللہ طرف سے اس رہنمائی سے فائدہ اٹھائے اور اس کی شناخت کرے، اس کا ادراک کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص اتنا بڑا فراڈ ہے، کس طرح سے اس نے امریکی لیٹر لہرایا اور یہ بیانیہ بنایا کہ غداری ہو گئی ہے، یہ قوم غلام ہو گئی ہے، اس قوم کی آزادی سلب ہو گئی ہے لیکن ایکسپوز یہ ہوا کہ یہ سب تو فراڈ تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ قوم کے ساتھ کھیل کھیل رہا تھا اور قوم کو کہہ رہا تھا کہ کتنا بڑا حادثہ ہو گیا ہے، امپورٹڈ حکومت باہر سے مسلط کردی گئی ہے، قوم کی حقیقی آزادی کو سلب کر لیا گیا ہے اور اب جس حقیقی آزادی کے معنی نہیں ہیں، اس کے اوپر لوگوں سے حلف لے رہا ہے، جن نوجوانوں کو اس نے گمراہ کیا ہے ان سے حلف لے رہا ہے کہ ہم اس حقیقی آزادی کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں، اب کوئی پوچھے کہ حقیقی آزادی کیا ہے تو نہ اس کو خود کچھ پتا ہے، نہ ان بچوں کو اس کا علم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پہلے ایکسپوز ہوا اور آج تو رہی سہی کسر بھی پوری ہو گئی ہے،عمران خان کی سیاست کو اپنی ہی آڈیو لیکس نے کفن پہنا دیا ہے، آج قوم کو اس قدر رہنمائی اور روشنی ملی ہے کہ اس فتنے کا ادراک ہو جانا چاہیے، آج معاشرے کے تمام طبقوں کہ اس فتنے کو اس طرح سے ایکسپوز کیا جائے کہ پوری قوم کو اس کی شناخت ہو جائے۔

اس موقع پر انہوں نے مبینہ طور پر عمران خان کی لیک ہونے والی تیسری آڈیو بھی چلائی کہ یہ تحریک عدم اعتماد کے دنوں کی بات ہے، اس نے پوری خارجہ پالیسی اور سفارتی آداب کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے، اس نے جو کھیل کھیلا ہے تو کیا کوئی ڈملومیٹ سائفر بھیجے گا کیونکہ اسے ڈر ہو گا کہ میں انکوائریاں بھگتا پھروں گا، کسی بھی ملک کا سفارتکار آپ سے کوئی بات اعتماد میں لے کر نہیں کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹا بیانیہ گھڑنے کے لیے اس نے کس طرح کا کھیل قوم کے ساتھ کھیلا اور خارجہ پالیسی اور سفارتی معاملات کو زہر آلود کردیا، اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ پاکستان کو اس کے اثرات کئی دہائیوں تک برداشت کرنے پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک فرح گوگی تھی جس کی وزیراعظم ہاؤس میں سیکیورٹی کلیئر تھی، جو ان کے گھر کی فرد تھی اور اس کے نام پر جو جائیداد سامنے آئی ہے تو وہ ان ہی کی فرنٹ مین ہے، ورنہ اس کے کہنے پر افسران کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کیسے ہوتے تھے، اس کے پاس کیا اختیار تھا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ خود کو اعتماد سے بچانے کے لیے خرید و فروخت کرتا رہا ہے اور دوسروں کو چور ڈاکو کہتا ہے، جب یہ نہیں بچ سکا تو کہہ دیا کہ یہ امریکی سازش ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات اسے ایکسپوز کر رہی ہے، آپ سب سے اپیل ہے کہ اس فتنے کی شناخت کریں، یہ انہی کاموں کے لیے لانگ مارچ کرنا چاہتا ہے، یہی اس کا ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہر حربے سے اقتدار تک پہنچنا چاہتا ہے، لانگ مارچ بھی اس کا حربہ ہے، اس حربے کو ناکام بنانے کے لیے انتظامی طور پر جو ممکن ہو سکتا ہے اس کے لیے وزارت داخلہ نے موثر منصوبہ بنایا ہے اور ہمیں اس میں فورسز کی خدمات حاصل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز اجلاس بلایا گیا تھا جس میں اس بات کی تائید کی گئی ہے کہ ریاست کے دارالحکومت اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے لیے ہر عمل اپنایا جائے اور کسی قیمت اس کے اس حربے کو کامیاب نہ ہونے دیا جائے، اس کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر طرح کا اختیار دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر جتھا کلچر کامیاب ہو گیا اور آج ایک جتھا آ کر اپنی بات منوا لے تو روز جتھے آیا کریں گے تو پھر پارلیمنٹ کی ضرورت نہیں ہے اور پارلیمنٹ کو کسی اور کام کے لیے مختص کردیا جائے جبکہ سپریم کورٹ کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پھر جتھے کا انصاف ہو گا کہ آپ جتھا لے کر آئیں اور اپنی شرائط منوا کر ریاست کو سرنگوں کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قوم اور ملک کی خاطر ہم پوری طاقت کے ساتھ اس لانگ مارچ کو روکیں گے، یہ کہہ رہے ہیں کہ رانا ثنااللہ اور میاں شہباز شریف کو کیا پتا کہ میرے ارادے کیا ہیں تو میں بتا دوں کہ ہمیں تمہارے ارادوں کا پتا ہے لیکن تمہیں پتا نہیں ہے کہ انتظامی اقدامات کے علاوہ دو تجاویز اور ہیں جو سیاسی طور پر زیر بحث ہیں، ان میں سے کسی ایک کی بھی منظوری ہو گئی تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہے کہ اس کے ساتھ کیا ہو گا لیکن اس کا اعلان ہم اس دن کریں گے جس دن یہ دھرنے کا اعلان کریں گے کیونکہ اس کے پاس پھر کوئی راستہ نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس سائبر سکیورٹی بریچ میں اپنی یا بیرون ملک کی کوئی ایجنسی ملوث نہیں ہے ، اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ معاملہ افراد کی طرف جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بھول ہے کہ وہ بلا رکاوٹ اسلام آباد پہنچ جائیں گے گا جبکہ ہم لانگ مارچ کے حوالے سے خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومت کے رویے کو بھی دیکھیں گے اور انہیں آئین کے دائرہ میں لانے کی کوشش کریں گے، جو آئین اور قانون سے بالا اقدام کریں گے ان کے خلاف آئین کے تحت کارروائی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں سیف اللہ نیازی پیش نہیں ہورہے ہیں، انہیں حفاظتی حراست میں لیا گیا ہے، اگر ضروری ہوا تو باقاعدہ گرفتاری ڈال کر تفتیشی عمل آگے بڑھایا جائے گا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعظم گفتگو آڈیو لیک کے بعد ضروری ہے کہ موثر سائبر سکیورٹی پروٹوکول کا تعین کیا جائے، وزیراعظم آفس اور ہاؤس سے لے کر تمام وزارتوں تک ان پروٹوکولز کو لاگو کیا جائے، اس حوالے سے ایک مفصل رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جارہی ہے، جیسے ہی وزیراعظم فیصلہ کریں گے اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض صحافی اور اینکر یہ بات کرتے ہیں کہ میں سخت بات کررہا ہوں لیکن ریڈزون میں احتجاج کی ممانعت ملک کا قانون کہتا ہے بلکہ عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے فیصلے بھی ہیں، اگر پی ٹی آئی جمہوری انداز میں اجتجاج اور دھرنا دینا چاہتی ہے تو ضلعی انتظامیہ کو درخواست دیں، عدالت کے مقرر کردہ مقامات پر مکمل سکیورٹی دیں گے لیکن اگر وہ اسلام آباد پر قبضے کے لیے آنا چاہتے ہیں تو ہر قیمت پر انہیں روکیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک عمران خان کو بے نقاب نہیں کریں گے اس وقت تک مکمل علاج ممکن نہیں ہے، اس وقت گرفتاری سے زیادہ اہم عمران خان کو بے نقاب کرنا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں