عراق میں گزشتہ ماہ سے جاری حکومت مخالف احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں اور پرتشدد مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 350 ہوچکی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق عراق میں رواں سال یکم اکتوبر سے بدعنوانی، بیروزگاری اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر حکومت مخالف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
جنوبی عراق میں ہونے والے مظاہروں اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تازہ جھڑپوں میں 6 مظاہرین ہلاک اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔
جنوبی عراق کے شہر ناصریہ میں سیکیورٹی فورسزکی فائرنگ سے 3 مظاہرین ہلاک اور 47 زخمی ہوئے جب کہ بصرہ کے جنوبی علاقے ام قصر میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 3 مظاہرین ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مظاہرین نے ناصریہ شہر میں دریائے فرات پر 5 پل بند کردیے جسے خالی کرانے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ عراق میں گزشتہ ماہ سے جاری احتجاج میں سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کے باعث اب تک 350 افراد مارے جاچکے ہیں۔
عراق میں احتجاج کا پس منظر
عراق میں مظاہرین معاشی بدحالی، بے ضابطگیوں اور ناقص سہولیات کے خلاف یکم اکتوبر سے مظاہرے کررہے ہیں۔
احتجاج کے دوران عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی جنہوں نے گزشتہ سال ہی اقتدار سنبھالا ہے نے متعدد اصلاحات اور پیکجز کا اعلان کیا تھا تاہم مظاہروں کی شدت میں کمی نہیں آسکی۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین پر طاقت کے استعمال کے بعد بدامنی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور احتجاج کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال اور تشدد کی تحقیقات کے حوالے سے قائم ایک سرکاری کمیٹی کے مطابق احتجاج کے دوران افسران اپنے اہلکاروں پر قابو پانے میں ناکام رہے جس کے باعث مزید حالات خراب ہوئے۔