عدالت نے ایمان مزاری کو 20 اگست کے بعد درج ہونے والے کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روک دیا ہے، وکیل

عدالت نے ایمان مزاری کو 20 اگست کے بعد درج ہونے والے کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روک دیا ہے، وکیل


انسانی حقوق کی وکیل ایمان زینب مزاری کے وکیل بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ واضح کیا کہ 20 اگست کے بعد داخل ہونے والے مقدمات میں ان کی مؤکل کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

صحافی اسد طور کی طرف سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں بیرسٹر سلمان اکرم راجا کو ایمان مزاری کے معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی وضاحت کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ عدالت نے ایمان مزاری کے خلاف ملک بھر میں درج تمام ایف آئی آرز کا ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ’عدالت نے کہا ہے کہ چونکہ ایمان مزاری کو 20 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا، اگر اس تاریخ کے بعد کوئی ایف آئی آر درج کی جاتی ہے، تو انہیں اس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر یہ عدالت ریلیف دے سکتی ہے تو ہم یہاں سے لے لیں گے ورنہ دوسری متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریں، یا ہم اس عدالت میں حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت کے سامنے استدلال کیا کہ قانون اور آئین میں درج بنیادی حقوق ملک کے ہر شہری کے لیے ہیں، اگر کوئی شہری کچھ کہتا ہے، چاہے آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں، یہاں تک کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ اسے نہیں کہنا جانا چاہیے تھا، اس سب کے باوجود، آئین اس سے بالاتر ہے۔

بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آئین صرف ان لوگوں کے لیے نہیں ہے جو اچھی باتیں کہتے ہیں یا ایسی باتیں کہتے ہیں جو ہم سننا چاہتے ہیں، بلکہ یہ ان لوگوں کے لیے بھی ہے جو ایسی باتیں کہتے ہیں جو ہمارے خیال میں نہیں کہی جانی چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم دیکھیں گے کہ کل کیا حکم آتا ہے، تاہم آج کی سماعت بہت اچھی رہی۔

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کو کسی بھی صورت اسلام آباد کے دائرہ اختیار سے باہر منتقل کرنے کا حکم نہیں دیا۔

خیال رہے کہ 20 اگست کو ایمان مزاری اور سابق رکن اسمبلی علی وزیر کو تحقیقات کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔

تاہم جب اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے غداری کے مقدمے میں ان کی ضمانت منظور کی تو انہیں 28 اگست کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ ایمان مزاری کو بہارہ کہو پولیس اسٹیشن میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

29 اگست کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایمان مزاری کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

وکیل نے مزید کہا کہ مقدمہ اتوار کی صبح 1:15 پر نئی آبادی بہارہ کہو کے رہائشی شہزاد کی طرف سے ایمان مزاری، علی وزیر اور دیگر کے خلاف درج کرائی گئی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

ذرائع نے ایف آئی آر کے حوالے سے بتایا تھا کہ کامران خان نامی ایک شخص نے 8 اگست کو بہارہ کہو کے علاقے میں شہزاد سے ملاقات کی اور اپنا تعارف انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر کرایا۔

رپورٹ کے مطابق اس نے شکایت کنندہ کو اپنے علاقے میں انسانی حقوق کے مسائل کے بارے میں بھی بتایا، صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ ظاہر کیا اور مدد طلب کی۔


اپنا تبصرہ لکھیں