صوبہ پنجاب میں ماہ جنوری میں نمونیا کے سبب 300 اموات

صوبہ پنجاب میں ماہ جنوری میں نمونیا کے سبب 300 اموات


سال 2024 کے پہلے مہینے جنوری میں صوبہ پنجاب میں نمونیا کے نتیجے میں 300 اموات ہوئیں جبکہ صوبے میں 18ہزار سے زائد نمونیا کے کیسز رجسٹر کیے گئے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یونیسیف نے بتایا کہ نمونیا کے نتیجے میں مرنے والے نصف بچوں کی موت کا تعلق فضائی آلودگی سے ہے۔

صوبائی انتظامیہ نے بچوں کو نمونیا اور فضائی آلودگی سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کرتے ہوئے اسکول کی چھٹیوں میں توسیع کے ساتھ ساتھ اسکول کے اوقات کار میں کمی اور بچوں کے لیے ماسک پہننے کو ضروری قرار دینے جیسے اقدامات اٹھائے تھے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں بچوں کو داخل کرایا جا رہا ہے۔

بچوں کے وارڈ میں سخت سردی کے سبب جابجا بچوں کو کھانستے دیکھا جا سکتا ہے جو شدید اسموگ اور ویکسین کی کم شرح کے سبب پھیپھڑوں کے امراض کا شکار ہو گئے ہیں۔

نمونیا کے شکار چار ماہ کا ابراہیم وینٹی لیٹر پر زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے اور اس ننھے مریض کی والدہ نے نرس سے التجا کی کہ خدارا میرے بچے کے لیے دعا کریں۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بارش سے اسموگ میں کمی آتی ہے لیکن بارشوں نہ ہونے کے سبب خشک اور سرد موسم کے دوران بچے بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔

1300 بستروں کے ہسپتال کی مرکزی عمارت کے باہر راشد لیاقت بھی بیٹھے اپنے بیٹے کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں جن کے تین سالہ بیٹے محمد علی کو پانچ دن قبل شدید بخار ہو گیا تھا۔

جب محمد علی کو سوتے ہوئے سانس لینے میں دشواری ہونے لگی تو 31سالہ راشد لیاقت انہیں فوری قریبی لے کر گئے جہاں ڈاکٹرز نے انہیں بتایا کہ ان کا بیٹا نمونیا کا شکار ہے۔

ڈاکٹرز نے ان پہلا سوال کیا کہ کیا انہوں نے اپنے بیٹے کی مکمل ویکسی نیشن کرائی تھی جس کا انہوں نے مثبت جواب دیا اور ڈاکٹرز نے پھر چار سالہ مریض کا علاج شروع کیا۔

55سالہ سینئر ڈاکٹر جنید راشد نے بتایا کہ جب کسی ایسے بچے کو ہسپتال لایا جاتا ہے جس کی ویکسی نیشن نہ ہوئی ہو تو ہمیں شدید پریشانی لاحق ہوتی ہے۔

بچوں کو 6، 10 اور 14 ماہ کی عمر میں سانس کے امراض کے حوالے سے مفت ٹیکے لگائے جاتے ہیں جو ان کی قوت مدافعت کو بہتر بناتے ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں