صدر نے بلیغ الرحمٰن کی بطور گورنر پنجاب تعیناتی کی منظوری دے دی

صدر نے بلیغ الرحمٰن کی بطور گورنر پنجاب تعیناتی کی منظوری دے دی


صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد بلیغ الرحمٰن کو پنجاب کا نیا گورنر بنانے کی منظوری دے دی۔

صدر مملکت کے دفتر کی جانب سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 101 (1) کے تحت وزیر اعظم شہباز شریف کے مشورے پر تقرر کی منظوری دی۔

خیال رہے کہ سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق پنجاب کی سیاست خاصی گرما گرمی کا شکار رہی ہے۔

3 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی بازگشت کے بعد چوہدری محمد سرور کو گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، ان کی جگہ عمر سرفراز چیمہ کو صوبے کے گورنر کی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔

تاہم 16 اپریل کو سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب عمر سرفراز چیمہ سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے ان سے حلف لیا تھا۔

بعد ازاں 9 مئی کو وفاقی حکومت نے رات گئے اس وقت کے گورنر عمر سرفراز چیمہ کو وزیراعظم کے مشورے پر عہدے سے برطرف کردیا تھا۔

اسی روز صدر کی جانب سے گورنر کو پنجاب کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق تجویز مسترد کردی گئی تھی، جس نے ایک یا دو روز میں گورنر کا عہدہ خالی ہونے سے متعلق مسلم لیگ (ن) کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی برطرفی کی سمری 16 اپریل کو صدر عارف علوی کو ارسال کی تھی۔

پی ٹی آئی کا ماننا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 48 (2) کے ساتھ پڑھے گئے آرٹیکل 101 (3) کے لحاظ سے واضح ہے کہ ’صدر کسی بھی معاملے میں اپنی صوابدید پر کام کرے گا، آئین نے اسے ایسا کرنے کا اختیار دیا ہے‘۔

گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے بھی آرٹیکل 101 (3) اور 48 (2) کا سہارا لیا، وہ مذکورہ آرٹیکلز کا حوالہ متعدد ٹوئٹس میں دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے مشورے پر خود کار عمل درآمد گورنر کو عہدے سے ہٹانے کے بجائے، صدر کے معاملے پر کارروائی کے لیے مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد ہوتا ہے۔

اپنے نوٹ میں وزیر اعظم کے مشورے کو مسترد کرتے ہوئے صدر نے لکھا تھا کہ موجودہ گورنر کو نہیں ہٹایا جاسکتا کیونکہ ان پر بدانتظامی کا کوئی الزام ہے نہ ہی کسی عدالت کی طرف سے انہیں سزا دی گئی ہے اور نہ ہی ان کی طرف سے آئین کے منافی کسی کام کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا تھا کہ ’بطور سربراہ مملکت میرا فرض ہے کہ میں آئین کے آرٹیکل 41 کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اتحاد کی نمائندگی کروں‘۔

19مئی کو پنجاب کے سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ نے اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں اپنی برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹانا غیر قانونی ہے، پنجاب میں ایک شخص جو اختیارات استعمال کر رہا ہے وہ غیر قانونی ہے۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے بیٹے کو فائدہ دینے کے لیے گورنر پنجاب کو غیر قانونی طور پر عہدے سے ہٹایا۔

اپنی درخواست میں عمر سرفراز چیمہ نے کابینہ ڈویژن سے نوٹی فکیشن جاری کروانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمر سرفراز چیمہ کی گورنر پنجاب کے عہدے سے برطرفی کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔


اپنا تبصرہ لکھیں