شہباز گِل پر تشدد کا معاملہ: بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا گیا

شہباز گِل پر تشدد کا معاملہ: بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا گیا


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر شہباز گِل پر تشدد اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

خط ڈاکٹر شہباز گل کے عزیز بیرسٹر بھہول اسد رسول ایڈووکیٹ کی جانب سے لکھا گیا، خط میں چیف جسٹس سے معاملہ کا نوٹس لینے کی استدعا کی گئی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر شہباز گِل اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ٖجوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے شہباز گل سے ملاقات کرنے کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل سے ملاقات ہوئی ہے، وہ ٹھیک ہیں، انہیں آگاہ کیا کہ پارٹی لیڈر اور ورکر ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ان کو کوئی شکایت نہیں ہے لیکن انہوں نے بہت تفصیل سے بتایا کہ ان کو کس طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اسد عمر نے کہا کہ شہباز گل پر جس طرح تشدد کیا گیا وہ انتہائی افسوسناک ہے، اس سب کا مقصد واضح نظر آرہا ہے، ان کی کوشش یہی ہے کہ کسی طرح ان کا جسمانی ریمانڈ دوبارہ حاصل کرکے انہیں واپس اسلام آباد لے جایا جائے اور ان پر مزید تشدد کرکے ان سے عمران خان کوئی جھوٹا بیان نکلوایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جس بیان کے پر یہ سارا مقدمہ بنایا گیا ہے وہ تو ٹیلی ویژن پر لائیو ٹیلی کاسٹ ہوا ہے اس کا حرف بہ حرف موجود ہے، دوسرا بہانہ یہ لوگ فون کا بناتے ہیں جبکہ یہ لوگ فون بھی لے گئے تھے، یہ حقیقت ہے کہ فون پولیس نے اسی روز لے لیے تھے۔

عمران خان کے بیان پروضاحت دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل نہیں جیل کہا تھا، شہباز گل نے جب پہلی بار عدالت میں کھڑے ہوکر جج کے سامنے قمیض اٹھا کر تشدد کے نشانات دکھائے تھے اس وقت تو وہ اڈیالہ آئے ہی نہیں تھے، اس میں کوئی ابہام کی بات نہیں کہ ان پر اسلام آباد میں تشدد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، وہ کبھی کوئی ایسی بات نہیں کریں گے جو قانون کے خلاف ہو۔

شہباز گل کو چکی میں رکھے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بالکل درست بات ہے کہ اڈیالہ جیل میں پہلی رات انہیں چکی کے اندر رکھا گیا تھا۔

شہباز گل پر تشدد سے متعلق چیف جسٹس کو لکھے گئے کے بارے میں سوال پر اسد عمر نے خط سے لاعلمی کا اظہار کیا، میں نے چیف جسٹس کے صرف راولپنڈی میں ہونے والے جلسے کے لیے خط لکھا ہے، دو، تین مختلف جگہیں ہیں جنہیں دیکھا جا رہا تھا، آج دوپہر تک ان شا اللہ اعلان کردیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن، آصف زرداری، رانا ثنا اللہ ، خواجہ آصف، ایاز صادق، ان سب نے فوج کے خلاف ببانگ دہل باتیں کی ہیں، انہیں کیوں نہیں بلایا جارہا ہے، پرچے کیوں نہیں کٹ رہے، اللہ نہ کرے کہ کبھی ان پر بھی برہنہ کرکے تشدد کیا جائے لیکن سوال ان سے کیوں نہیں پوچھے جارہے؟

اسد عمر نے کہا کہ نوازشریف واپس آئیں تو ان کے لئے قانون کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے، طاقتور کے لیے الگ اور کمزور کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہمارے لئے ہوّا نہیں اور نہ ہم ان سے ڈرتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ اگر عمران خان اور نوازشریف انتخابی مہم چلائیں تو دو تہائی اکثریت سے عمران خان کامیاب ہوں گے۔

شہباز گل کی جان خطرے میں ہے، وزیر داخلہ پنجاب

قبل ازیں وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے کہا کہ شہباز گل کی جان کو خطرہ ہے کیونکہ انہیں حراست میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ایک ٹوئٹ میں ہاشم ڈوگر نے کہا کہ شہباز کا جوڈیشل ریمانڈ منسوخ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

خیال رہے کہ ہاشم ڈوگر کا یہ ٹوئٹ ان کے سابقہ بیان کے متضاد ہے جس میں انہوں نے جیل میں شہباز گل کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی خبروں کی تردید کی تھی۔

شہباز گل پر مبینہ تشدد کے بارے میں اپنی اس ٹوئٹ سے چند گھنٹے قبل گزشتہ شب انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز گل ‘مکمل طور پر ٹھیک ہیں، انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے’۔

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ جیل میں ڈاکٹر شہباز گِل پر تشدد کیا جا رہا ہے۔

بعدازاں کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے اڈیالہ جیل میں شہباز گل سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز گِل سمیت کافی تعداد میں قیدیوں سے ملاقات کی ہے، وہ بالکل ٹھیک اور محفوظ ہیں، ان کو کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام قیدی ہمارے لیے مہمان کا درجہ رکھتے ہیں، کسی کی مجال نہیں ہے کہ جیل کے اندر موجود کسی بھی قیدی کو کوئی انگلی بھی لگائے، اگر کوئی لگائے گا تو میں براہ راست اس کے خلاف ایکشن لوں گا، میں عمران خان سے ملوں گا اور ان کو شہباز گِل کے حوالے سے اصل صورت حال سے آگاہ کروں گا۔

لیکن بعد ازاں ایک ٹوئٹ میں ہاشم ڈوگر نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ جیل میں پہلی رات شہباز گِل کو غیر قانونی طور پر چکی میں رکھا گیا تھا، کسی قیدی کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے مجاز اتھارٹی سے ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ کو ہٹانے کی سفارش کی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں