اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کے اعلان کے بعد ابتدائی ٹریڈنگ سیشن کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں تیزی دیکھی گئی اور ‘کے ایس ای-100 انڈیکس’ میں 500 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔
گزشتہ روز مندی کا شکار رہنے والا بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس صبح 10 بج کر 10منٹ تک 536 پوائنٹس یا 1.25 فیصد کے اضافے کے ساتھ 43 ہزار 363 پوائنٹس تک پہنچ گیا تھا، بعدازاں، دوپہر ایک بجے تک ٹریڈنگ کے دوران 369پوائنٹس یا 0.86فیصد کمی ہوگئی۔
فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو علی ملک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے آئندہ 2 ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے مثبت ‘سرپرائز’ رہا، گزشتہ روز کے اس اعلان نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ مارکیٹ یہاں سے مزید اوپر کا سفر شروع کرسکتی ہے، اگر ملک میں سیاسی استحکام برقرار رہتا ہے تو آنے والے دنوں میں اسٹاک مارکیٹ 45 ہزار پوائنٹس کے ہندسے کو بھی عبور کر سکتی ہے۔
علی ملک نے مزید کہا کہ حصص مارکیٹ میں شیئرز کی خرید و فروخت کے حجم میں مسلسل اضافہ اس جانب اشارہ ہے کہ سرمایہ کار نئے سودے کر رہے ہیں۔
انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں ریسرچ ہیڈ رضا جعفری نے نوٹ کیا کہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ گزشتہ سال ستمبر میں شروع کی گئی مانیٹری ٹائٹنگ کے بعد اس طرح کا پہلا فیصلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی ماحول میں گرما گرمی رہتی ہے لیکن معاشی پالیسیوں میں تسلسل کے باعث صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔
شرح سود 15 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود کو 15 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
ایس بی پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے توقع کے مطابق مہنگائی، طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں بہتری کی وجہ سے پالیسی ریٹ کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق اوورہیٹنگ معیشت کو ٹھنڈا کرنے اور جاری کھاتے کے خسارے کو قابو کرنے کے لیے پالیسی ریٹ میں گزشتہ ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر 800 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔
زری پالیسی بیان کے مطابق مہنگائی کی حالیہ صورتحال توقعات کے مطابق ہے، اسی طرح ملکی طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں کچھ بہتری کے آغاز کی بنا پر ایم پی سی کی رائے تھی کہ اس مرحلے پر کچھ توقف کرنا دانشمندی ہوگی۔
مزید بتایا گیا کہ گزشتہ اجلاس کے بعد عمومی مہنگائی (ہیڈلائن انفلیشن) جولائی میں بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی، اس کے ساتھ قوزی مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا، اس میں اضافے کی توقع تھی کیونکہ توانائی پر سبسڈی کے ضروری خاتمے، غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی ہوئی تھی۔
اسی طرح تجارتی توازن تیزی سے گر گیا تھا، اگست کے دوران روپے میں گرواٹ کا رجحان تبدیل ہوا، اور اس کی قدر میں 10 فیصد کے قریب بہتری ہوئی۔
بیان میں بتایا گیا کہ تیسری اہم چیز یہ ہوئی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت جاری جائزے پر بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہوگا، اور ہمیں 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کی توقع ہے۔
اسی طرح پاکستان کو دوست ممالک سے اضافی 4 ارب ڈالر کامیابی سے مل چکے ہیں، جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر مزید بڑھیں گے۔