سپریم کورٹ: اغوا برائے تاوان میں عمر قید کی سزا کاٹنے والا ملزم بری

سپریم کورٹ: اغوا برائے تاوان میں عمر قید کی سزا کاٹنے والا ملزم بری


سپریم کورٹ نے اغوا برائے تاوان کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم شہزاد کو ٹرائل کورٹ نے اغوا برائے تاوان کے کیس میں سزائے موت سنائی تھی تاہم ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزا عابد مجید نے عدالت کو بتایا کہ سال 2010 میں لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن اغوا کی یہ واردات ہوئی۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق ڈرائیور شہزاد نے میٹرک کے 15 سالہ طالب علم محتشم کو ساتھیوں سمیت اغوا کیا اور 4 کروڑ تاوان ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ بچے کو 15 لاکھ روپے تاوان ادا کر کے چھڑایا گیا، گرفتاری کے بعد تینوں ملزمان سے ریکوری بھی ہوئی۔

ملزم کے وکیل نے عدالت عظمیٰ مین مؤقف اپنایا کہ ہائی کورٹ نے شریک ملزم رحمت اور وارث کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ ہم نوٹس کر دیتے ہیں دوسرے ملزم کو بھی بلا کر سن لیتے ہیں۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم سے ریکوری بھی کی گئی ہے، میڈیکل رپورٹ بھی ملزم کے خلاف ہے۔

بعدازاں عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

عمر قید کی سزا برقرار رکھنے کا حکم

دوسری جانب سپریم کورٹ نے بہن کی پسند کی شادی پر بہنوئی کے قتل کے مجرم کی عمر قید کی سزا برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

اس کیس میں بھی ٹرائل کورٹ نے مجرم محمد سرور کو سزائے موت سنائی تھی تاہم ہائی کورٹ نے مجرم محمدسرور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مرزا عابد مجید نے کہا کہ سال 2007 میں جڑانوالا ضلع فیصل آباد میں یہ واقع پیش آیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صغرہ بی بی نے مقتول زاہد محمود سے پسند کی شادی کی تھی، صغرہ بی بی کے بھائی محمد سرور پر اپنے بہنوئی زاہد محمود کے قتل کا الزام ہے

چنانچہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے مجرم سرور کو عمر قید سنا دی۔


اپنا تبصرہ لکھیں