آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث پراچہ نے کہا ہے کہ سوئی نادرن نے زبردستی سی این جی اسٹیشن کو گیس کی فراہمی بند کردی۔
غیاث پراچہ کا کہنا ہے کہ سوئی نادرن نے زبردستی گیس کی فراہمی بند کی ہے گیس کی عدم دستیابی کے باعث سی این جی اسٹیشنوں کو فراہمی بند کی گئی ہے۔
غیاث پراچہ کا کہنا تھا کہ حکومت گزشتہ تین سال سے مکمل ایل این جی درآمد کرنے میں ناکام رہی ہے جس کے باعث ٹرمینل اور پائپ لائن کی کاسٹ کا اضافی بوجھ عوام پر پڑ رہاہے۔
انکا کہنا تھا کہ وزیروں کے درمیان لڑائی اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے عوام پر بوجھ پڑرہاہے۔
چیئرمین اوگرا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آر ایل این جی کے معاہدوں اور خریداری کے حوالے سے جو افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں وہ درست نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ بھر میں ہر ہفتے سی این جی اسٹیسنز کر گیس کی فراہمی 72 گھنٹوں کے لیے بند کر دی جاتی ہے۔
دوسری جانب سوئی ناردرن گیس کمپنی نے قیمتوں میں 66 فیصد اضافہ مانگ لیا ہے، قیمتوں میں اضافے کے بعد گھریلو صارفین کے بلوں میں تین گنا تک اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
لاہور میں اوگرا کی عوامی سماعت کے دوران سوئی نادرن گیس نے گیس کی قیمتوں میں آئندہ مالی سال کے لئے 920 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ مانگ لیا۔
اس اقدام سے قیمتوں میں 66 فیصد اضافہ ہو جائے گا جبکہ سابقہ نقصانات کے اذالے کے لئے مجموعی طور پر پندرہ سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ مانگا گیا ہے۔