سندھ حکومت نے معمر قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کردیا


کراچی: حکومت سندھ نے اپنی آدھی سزا قید میں گزارنے والے 65 سال سے زائد کے مرد اور 60 سال سے زائد عمر کی خواتین قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کردیا۔

اس کے علاوہ حال ہی میں نافذ ہونے والے قید کے نئے قانون کے تحت حکومت مہلک بیماریوں میں مبتلا مجرموں کو بھی رہا کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جون 2019 میں صوبائی کابینہ نے سندھ پرزن اینڈ کریکشن ایکٹ منظور کر کے ایک صدی پرانے پرزن ایکٹ کو ختم کردیا تھا۔

اس نئے قانون کا مقصد تمام قیدیوں کی محفوظ حراست،ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور قانون کا احترام کرنے والے شہری کے طور پر ان کی بحالی کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جیلوں کی صورت حال کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل

اس نئے قانون کے پس پردہ وجوہات بتاتے ہوئے ذرائع کا کہنا تھا کہ ’سال 1894 میں منظور ہونے والے سزا کے قانون کو ایک ایسے قانون سے تبدیل کرنے کی شدید ضرورت تھی جو عدالتوں سے دی گئی سزاؤں پر عملدرآمد کروائے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے محفوظ قید یقینی بنائے اور بحالی کے ایک پروگرام کے تحت قیدیوں کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنے کا عمل کیا جاسکے۔

سندھ پرزن اینڈ کریکشن سروسز ایکٹ 2019 14 ابواب اور 84 دفعات پر مشتمل ہے جس میں قید کے نظام کا مقصد، بنیادی اصولوں اور تعریف بیان کی گئی ہے۔

اس قانون کے تحت مہینے میں کم از کم ایک گھنٹے کے لیے تعلیم، ہنر کی تربیت، صحت کی سہولیات، سماجی اور نفسیاتی سروسز فراہم کی جائیں گی۔

اس کے علاوہ اس میں قیدیوں کے معاملات دیکھنے والی کمیٹی کے دورے، انسپیکشنز، خوراک کی جانچ پڑتال اور شکایات پر انکوائریز بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘سینٹرل جیل سے قیدی بھاگے نہیں بھگائے گئے’

ذرائع نے بتایا کہ اسی ایکٹ کے تحت صوبائی حکومت نے ایسے معمر قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کیا ہے جو اپنی آدھی زندگی قید میں گزار چکے یا مہلک بیماری میں مبتلا ہیں لیکن انہوں نے دہشت گردی جیسا کوئی گھناؤنا جرم نہ کیوں ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکام کی جانب سے تیاری کی گئی 40 قیدیوں کی پہلی فہرست میں 60 سال کی عمر تک پہنچنے والی خواتین اور 65 سال کی عمر کے مرد شامل ہیں جو مختلف جیلوں میں موجود ہیں اور اپنی نصف سزا پوری کرچکے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ یہ نیا قانون سندھ حکومت کی جیل اصلاحات پروگرام کا حصہ ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں 24 سو قیدیوں کی گنجائش ہیں لیکن گزشتہ برس یہاں قیدیوں کی تعداد 4 ہزار 8 سو 46 تک جاپہنچی تھی۔


اپنا تبصرہ لکھیں